مساجد کی شہادت ’’خود ررہنما رہزنوں سے ملے ہیں‘‘
محمد نصیر الدین مسلمانان حیدرآباد کے لئے اس سے زیادہ شرمناک اور افسوسناک بات کیا ہوسکتی ہے کہ یکے بعد دیگرے پانچ مساجد کو حکومت نے شہید کردیا لیکن وہ
محمد نصیر الدین مسلمانان حیدرآباد کے لئے اس سے زیادہ شرمناک اور افسوسناک بات کیا ہوسکتی ہے کہ یکے بعد دیگرے پانچ مساجد کو حکومت نے شہید کردیا لیکن وہ
وسیع اور کشادہ زندگی|| عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(گوونڈی،ممبئی) کسی دانا سے پوچھا گیا کہ شعور اور شور میں کیا فرق ہے کہا صرف ،ع کا۔(علم اور عقل) کا۔شعور علم واگہی، ادراک
سوشل میڈیا کااستعمال ایک طاقت ہے،امانت ہے اور ضمیر کی آواز بن سکتا ہے عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری اس وقت پالتو گودی میڈیا قلم فروش، بکاؤ، بے ضمیر، سرکاری جانب دار
پی چدمبرم اب کا 15 اگست کوئی معمولی 15 اگست نہیں تھا۔ گزشتہ 73 برسوں میں ایسا 15 اگست کبھی نہیں آیا، جشن یوم آزادی میں وہ بچے دکھائی نہیں
ظفر آغا اس وقت ہندوستانی مسلم اقلیت اپنے کو جس قدر بے بس و لاچار محسوس کر رہی ہے ایسی بے چاری و بے بسی کا احساس اس کو آزادی
روش کمار مرکزی حکومت اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے حلف نامہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یونیورسٹیز کے سال آخر کے امتحانات ہوں گے ملتوی نہیں ہوں گے۔ مرکزی
پروفیسر اپوروانند ایودھیا میں نریندر مودی نے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا اس موقع پر اپنے خطاب میں مودی کا کہنا تھا کہ برسوں سے ٹاٹ اور ٹنٹ کے
رام پنیانی پچھلے تین دہوں سے دنیا نے عالمی سیاسی منظر میں خطرناک تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس سے پہلے کے دہوں میں عالمی برادری نے ملکوں کی جدوجہد
شجاعت علی آئی آئی ایس ‘ریٹائرڈ اُردو کے عالمگیر شہرت کے حامل شاعر بشیر بدر نے ایک مشاعرہ میں اپنے دو شعر پڑھنے سے پہلے یہ بتایا تھا کہ انہوں
محمد عثمان شہید ، ایڈوکیٹ آزادی کے 74 سال بعد ایک سیکولر اسٹیٹ میں مساجد کی شہادت اس امر کی غماز ہے کہ ہم بے حس ہوچکے ہیں۔ ہمیں حیرت
پی چدمبرم نئی تعلیمی پالیسی کو انتہائی عمدہ بتایا گیا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت متعدد دعوے بھی کررہی ہے۔ کوئی بھی اس بیان میں جھول تلاش کرسکتا ہے
برکھادت جاریہ ہفتہ ایودھیا میں زبردست سیاسی انقلاب آیا جبکہ رام مندر کے لئے بی جے پی نے بھومی پوجن تقریب منعقد کی۔ سابق مقام یا متبادل مقام پر مندر
رام پنیانی ایودھیا میں کبھی بابری مسجد ہوا کرتی تھی۔ 1992 میں بابری مسجد کو کس طرح شہید کیا گیا یہ سب اچھی طرح جانتے ہیں۔ اب تو وہاں رام
ایم اے حمید قومی تعلیمی پالیسی آزاد ہندوستان کی تیسری تعلیمی پالیسی ہے۔ اس سے پہلے دو قومی تعلیمی پالیسی 1968ء میں اندرا گاندھی کے دور میں اور 1986ء میں
محمد اسد علی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ایڈوکیٹ مرزا نثار احمد بیگ سے انٹرویو تعارف: حسب ذیل انٹرویو مشہور کہنہ مشق ماہر قانون و سینئر سپریم کورٹ ایڈوکیٹ جناب مرزا نثار
مسلم نوجوان سرمایہ ملت! اے میرے مسلم نوجواں! از: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ “مجھے نوجوانی کی عبادت پسند ہیے۔” پیارے نبیۖ نے فرمایا “قوی مومن ضعیف
بابری مسجد ہمیں کیا سبق دے گئی؟ تحریر: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم (ترجمان و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) زندہ
کرشنا جھا وہ آئیڈیا جس نے ہندوستان کی سیاست کو عملاً تبدیل کردیا تھا ، دراصل تین دوستوں نے پیش کیا اور وہ تینوں دوست تھے مہاراجہ پٹیشوری پرساد سنگھ
پی چدمبرم چند دن قبل ڈاکٹر منموہن سنگھ اور پروین چکرورتی کا ایک مشترکہ مضمون (موقر انگریزی روزنامہ دی ہندو کی 3 اگسٹ کی اشاعت) میں شائع ہوا۔ دونوں نے
ایم اے حمید قومی تعلیمی پالیسی آزاد ہندوستان کی تیسری تعلیمی پالیسی ہے۔ اس سے پہلے دو قومی تعلیمی پالیسی 1968ء میں اندرا گاندھی کے دور میں اور 1986ء میں