شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

سید معینؔ اختر نقویاُردو …!!اُردو کو فارسی نے شرابی بنا دیاعربی نے اِس کو خاص تُرابی بنا دیااہلِ زباں نے اِس کو بنایا بہت ثقیلپنجابیوں نے اِس کو گلابی بنا

شیشہ و تیشہ

دلاور فگارؔغزل ہوتی ہے …!!اک دوات ایک قلم ہو تو غزل ہوتی ہےجب یہ سامان بہم ہو تو غزل ہوتی ہےمفلسی عشق مرض بھوک بڑھاپا اولاددل کو ہر قسم کا

شیشہ و تیشہ

نیازؔ سواتیچائے … !!یہ سُنا ہے ہم نے، جاری حکم یہ ہونے کو ہےچائے دفتر میں نہ کوئی نوشِ جاں فرمائے گادفتروں میں اک یہی تو کام ہوتا ہے نیازؔختم

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودکرے گا کیا …!!مانا کہ بیٹھ جائے گا دفتر میں تھوڑی دیراُٹھے گا جب وہاں سے تو اُٹھ کر کرے گا کیا؟انورؔ مری سمجھ میں تو آتی نہیں یہ

شیشہ و تیشہ

وحید واجد (رائچور)بُرے دن ہیں …!ہیں یہ کیسے نِیَمْ بُرے دن ہیںہے سِتم پہ سِتم بُرے دن ہیںسُنیئے ستیم شِوم نہیں بلکہمیڈ اِن مودِیم بُرے دن ہیں………………………عابد علی بیگڈھیٹ …!!ڈھیٹ

شیشہ و تیشہ

غوث خواہ مخواہ ؔحالت خراب ہے …!!کِتے دنوں سے دکنی کی حالت خراب ہےلگ را ہے جیسے اُس کی بھی صحت خراب ہےگِلیؔ، خطیبؔ اور بھلانواؔ بھی جا چکےمیری بھی

شیشہ و تیشہ

اکبر خان اکبرؔرشتہ کیسے طے کریں (موضوعاتی نظم)جب بھی کسی سے رشتہ کی تم بات کیجئےفرصت میں پہلی اُس سے ملاقات کیجئےجانا ہو نارتھ زون سے گر ساؤتھ زون کوہرگز

شیشہ و تیشہ

ماجدؔ دیوبندیاُردو زبان …!نفرتوں کی فضاؤں میں رہ کرپیار کا آسمان رکھتے ہیںجس کے نعروں سے پائی آزادیہم وہ اُردو زبان رکھتے ہیں…………………………پاپولر میرٹھیاحساس کا کانٹا!ایکسرے دیکھ کے بے ساختہ

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعوداعجازِ عجز !!کس مخمصے میں ڈال دیا اِنکسار نےاپنے کہے پہ آپ ہی شرمسار ہوںلے آیا میرے واسطے وہ ایک بیلچہاک دن یہ کہہ دیا تھا کہ میں خاکسار

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعوددرسِ اِمروز … !!بچو یہ سبق آپ سے کل بھی میں سنوں گاوہ آنکھ ہے نرگس کی جو ہر گز نہیں روتیعنقا ہے وہ طائر کہ دکھائی نہیں دیتااُردو

شیشہ و تیشہ

احمد علویلیڈر … !!پی کر لہو عوام کا ہوتے ہیں سرخ روبے جان ساری قوم ہے لیڈر میں جان ہےآساں ہے پتہ رہبرانِ ملک و قوم کابستی میں صرف ایک

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیاحساس کا کانٹا!ایکسرے دیکھ کے بے ساختہ سرجن نے کہاتیرے بھیجے میں بھی احساس کا کانٹا نکلاحسن والوں نے کیا ہے بہت جم کے پتھراؤ’’تیرے سر میں تو بہت

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودخانہ پری …!!جب حسبِ تسلی نہ ملا قافیہ کوئیپھر کام چلایا ہے فقط خانہ پری سےکرتا ہے خوشامد بھی بڑے رعب سے انورؔمکھن بھی لگائے تو لگاتا ہے چھری

شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقمہنگی پیاز… !!مہنگی ہوئی ہے پیاز تو لائیں کیسے ہماُس کے بغیر کھانا بھی کھائیں گے کیسے ہمدو سو روپیہ کیلو سے یہاں پیاز بکتی ہےسرکار کو

شیشہ و تیشہ

شبنمؔ کارواریروٹ ایک اومنی بس کاہاسپٹل سے یہ بس جاتی ہے تھانے کی طرفپھر کچہری کی عمارت اور کھلے میدان تکپھر پہنچ جاتی ہے پاگل خانے اور اُس کے بعدجیل

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودفن کار!!اے بندۂ ِ مزدور نہ کر اِتنی مشقتکاندھے پہ تھکن لاد کے کیوں شام کو گھر آئےجا کر کسی دفتر میں تُو صاحب کا ہُنر دیکھبیکار بھی بیٹھے

شیشہ و تیشہ

شبنمؔ کارواریاچھی بات !!بیوی نے بڑے غصے میں شوہر سے یہ کہاتم کو جگہ ملے گی نہ دوزخ میں بھی ذراشوہر نے کہا یہ تو بڑی اچھی بات ہےرہنا نہیں

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودکلرک شاعرکام کی کثرت سے گھبرایا تو اُس کے ذہن میںکروٹیں لینے لگی ہیں شاعری کی مُمکِناتاِک ذرا سی میز پر ہیں فائلوں کے چار ڈھیرفاعلاتن، فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلات……………………………فریدسحرؔکاروبار

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودکلرک شاعرکام کی کثرت سے گھبرایا تو اُس کے ذہن میںکروٹیں لینے لگی ہیں شاعری کی مُمکِناتاِک ذرا سی میز پر ہیں فائلوں کے چار ڈھیرفاعلاتن، فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلات……………………………شبنمؔ