ریاستی حکومت کونوٹس‘جوں کاتوں موقف برقراررکھنے کی ہدایت
نئی دہلی :آسام حکومت نے قبائلی زمین پر ناجائز تجاوزات قرار دیتے ہوئے بلڈوزر کی کارروائی کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔ اس کے بعد فاروق احمد سمیت 48 درخواست گزارعدالت سے رجوع ہوئے اور اس کوسپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا۔سپریم کورٹ نے ایک بار پھر بلڈوزر ایکشن پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے آسام کے سونا پور میں بلڈوزر کی کارروائی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 3 ہفتے بعد ہوگی۔ عدالت نے فی الحال جو ں کا توں موقف برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔آسام حکومت نے قبائلی زمین پر ناجائز تجاوزات قرار دیتے ہوئے بلڈوزر کی کارروائی کرتے ہوئے مکینوں کو نوٹس جاری کردیا۔17 ستمبر کو سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر تک ملک بھر میں بلڈوزر کی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔17 ستمبر 2024 کو جمعیت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کے علاوہ دیگر معاملات میں بلڈوزر چلانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ اس ہدایت کا اطلاق سڑکوں، فٹ پاتھوں یا ریلوے لائنوں پر غیر قانونی تعمیرات پر نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ تمام فریقین کو سننے کے بعد وہ بلڈوزر کارروائی کے حوالے سے ملک بھر میں لاگو کرنے کے لیے رہنما اصول بنائے گی۔جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے یہ حکم مختلف ریاستی حکومتوں کی جانب سے ملزمین کی عمارتوں کو منہدم کرنے کی کارروائی کے خلاف دائر درخواست پر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ہدایات دیتے ہوئے کہا تھا کہ یکم اکتوبر تک ہماری اجازت کے بغیر ملک میں کہیں بھی بلڈوزر نہیں چلے گا۔