l جی ایچ ایم سی ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کتوں کو پکڑنے میں ناکام ہوگیا ہے اور اسٹیریلائزیشنس کی اس کی مہم ایک ڈھونگ ہے ۔
l کتوں کو پکڑا جارہا ہے لیکن ان میں زیادہ تر کو اسٹیریلائز نہیں کیا جاتا ہے ۔
حیدرآباد ۔ 9 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد میں کتوں کا مسئلہ بڑا سنگین ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ شہری پریشان اور خوف زدہ ہیں ۔ اس مسئلہ پر قابو پانے کے سلسلہ میں اقدامات کرنے سے متعلق گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے دعوؤں پر شہریوں نے سخت تنقید کی ہے ۔ منگل کی شام کشن باغ میں کتے کے حملہ کا ایک اور واقعہ ہوا یہ وہی مقام ہے جہاں اس سال جنوری میں کتا کاٹنے سے ایک 9 سالہ لڑکے کی ہلاکت ہوئی تھی ۔ اس واقعہ کی وجہ لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ ان کے گھروں سے نکلنے کے لیے بھی خوف زدہ ہیں ۔ بہادر پورہ کے ساکن شجاعت احمد نے کہا کہ ’ قریبی علاقوں میں بھی اس طرح کے کئی واقعات پیش آئے ہیں کیوں کہ کتے بائیکس اور کاروں کا پیچھا کرتے ہیں ‘ ۔ آوارہ کتے تنہا جانے والے بچوں پر حملہ کر کے انہیں ہلاک کررہے ہیں ۔ اسد بابا نگر ، کشن باغ میں ایک تازہ واقعہ میں کتوں کے حملہ میں ایک سات سالہ لڑکا محمد عدنان شدید زخمی ہوگیا ۔ یہ اس علاقہ میں اس سال دوسرا سنگین نوعیت کا واقعہ ہے ۔ اس واقعہ نے اس لڑکے کے والدین کو پریشان کردیا ہے جو اس کی عاجلانہ صحت یابی کے لیے دعا کررہے ہیں ۔ عدنان کے والد محمد شکیل نے کہا کہ جب ان کا لڑکا اس کے دوست کے ساتھ گھر کے سامنے تھا تو اچانک ایک کتا اس پر حملہ کرتے ہوئے اس کے ہاتھوں ، پیروں اور چہرے پر بھی کاٹ دیا ۔ شکیل نے کہا کہ ہم اسے فوری طور پر نیلوفر دواخانہ کو لے گئے ، لیکن انہوں نے اس کا علاج کرنے سے انکار کیا جس کی وجہ بعد میں اسے عثمانیہ دواخانہ لے جایا گیا جہاں اس کا علاج ہورہا ہے ۔ اس علاقہ کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کے حملے ہوئے تھے ۔ اس سال جنوری میں کتوں کے حملہ میں ایک نو سالہ لڑکا ہلاک ہوگیا تھا ۔ شہر میں کتوں کا مسئلہ خطرناک اور سنگین نوعیت کا ہوگیا ہے کیوں کہ بچے کتا کاٹنے کے انفیکشن کا شکار ہورہے ہیں ۔ متعلقہ عہدیداروں سے اس سلسلہ میں شکایت کرنے پر بھی وہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ان کے بچوں کو بازار سے سودا سلف لانے یا کسی اور کام کیلئے بھیجنے سے خوفزدہ ہیں کیوں کہ کتوں کے حملہ کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ ٹی ڈی پی میناریٹی سیل کے نائب صدر محمد احمد نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں شہر میں کتا کاٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے کیوں کہ جی ایچ ایم سی آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد کو روکنے کیلئے کوئی حل ڈھونڈ نکالنے میں ناکام ہوگیا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جی ایچ ایم سی کا ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کتوں کو پکڑنے میں ناکام ہوگیا ہے اور اسٹیریلائزیشنس کی اس کی مہم ایک ’ ڈھونگ ‘ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے ڈپارٹمنٹ سے اس کی شکایت کی اور اس حملہ کے بارے میں سوشیل میڈیا پر بھی ٹوئیٹ کیا ۔ لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی کوئی عہدیدار نہیں آیا اور نہ ہی آوارہ کتوں کو پکڑنے کی مہم چلائی گئی ۔ محکمہ کے مطابق جی ایچ ایم سی کے حدود میں چار لاکھ سے زیادہ آوارہ کتے ہیں ان میں کوئی دو لاکھ کو اس سال فروری میں اسٹیریلائز کیا گیا ۔ ایک سماجی کارکن محمد عبدالرحمن نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ آوارہ کتوں کو پکڑ کر ان کے اسٹریلائزیشن کے بعد انہیں ان ہی علاقوں میں چھوڑ رہا ہے لیکن یہ دیکھا گیا کہ کتوں کو پکڑا تو جارہا ہے لیکن ان میں زیادہ تر کتوں کو اسٹریلائزڈ نہیں کیا جاتا ہے ۔۔