اب میہول چوکسی اور نیروو مودی کی حوالگی متوقع ، ماحول تیار

,

   

نئی دہلی : انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ( ای ڈی ) کے زون ۔ I آفس واقع ممبئی کے بلارڈ ایسٹیٹ میں گزشتہ اتوار کو زبردست آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا جس میں نامی گرامی کیسوں سے جڑے اہم تحقیقاتی فائیلوں کی درگت کے تعلق سے شدت سے قیاس آرائی کو جنم دیا ہے۔ آگ لگ بھگ 12 گھنٹے جاری رہی اور اس کے نتیجے میں ثقافتی قیصر ہند بلڈنگ کے چوتھے اور میزنین فلورس کو شدید نقصان پہنچا اور وہاں موجود فرنیچر ، کمپیوٹرس اور ایڈمنسٹریٹیو ریکارڈس تباہ ہوگئے ۔ مفرور بزنسمین میہول چوکی اور نیروو مودی کے علاوہ سیاستدانوں جیسے چھگن بھوجبل اور انیل دیشمکھ سے متعلق ای ڈی کیسوں کے پیش نظر آتشزدگی کا یہ واقعہ سازش کا تصور پیش کرتا ہے اور سوال اُٹھاتا ہے کہ آیا یہ آتشزدگی جاریہ تحقیقات کے سبوتاج کرنے کی کوشش تو نہیں ؟ فائیلوں اور دستاویزات کو شدید نقصان کے باوجود ای ڈی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات بلا خلل جاری رہیں گی ۔ اُن کے اعتماد کا کلیدی عنصر یہ ہے کہ بڑی حد تک تحقیقاتی مواد کو ڈیجیٹل کیا جاچکا ہے اور بہت کچھ عدالتوں میں پیش کیا جاچکا ہے ۔ اس کے علاوہ ای ڈی کا یہی موقف رہا ہے کہ ڈیجیٹل سطح پر کیس فائیلوں کا جامع مواد محفوظ ہوتا رہا ہے جو آتشزدگی کے باوجود محفوظ ہے ۔ ای ڈی ذرائع کے مطابق یہ ڈیجیٹل کاپیاں اور ان کے ساتھ عدالتی حکام کے پاس محفوظ دستاویزات قانونی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لئے کافی ہوں گی ۔ آتشزدگی کے تعلق سے بتایا گیا کہ یہ میزانین فلور پر شارٹ سرکٹ کا نتیجہ ہوئی اور وہاں زیادہ تر ایڈمنسٹریٹیو ڈاکیومنٹس رکھے ہوئے تھے نا کے کیسوں کی کلیدی فائیلیں ۔ چوتھی منزل پر جہاں سینئر عہدیداروں کے دفاتر واقع ہیں ، وہاں بھی آتشزدگی سے نقصان ہوا لیکن کلیدی تحقیقاتی مواد پر مشتمل ڈیجیٹل اسٹوریج سسٹم اور سرور کو اس واقعہ میں نقصان نہیں ہوا ۔ ای ڈی کی طرف سے ان دعوؤں کے باوجود حالیہ عرصہ میں میہول چوکسی کا پتہ لگنا اور اس درمیان 2008 ء کے ممبئی حملوں کے کلیدی مجرم طہور حسین رانا کی امریکہ سے ہندوستان کو حوالگی کے تناظر میں ایسی قیاس آرائی زوروں پر ہے کہ ای ڈی کے پاس زیردوراں ایسے کیسوں کو بعض عناصر شائد کمزور کرنے کوشاں ہیں اور اس لئے سبوتاج کی کوششوں کو یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس ماحول میں اگر میہول اور نیروو کی بھی ہندوستان کو حوالگی ہوجاتی ہے اور اُن کے خلاف سخت کیس نہیں بنتا ہے تو پھر یہ قیاس آرائی یقین میں بدل جائے گی ۔ شبہات اس لئے بھی قوی ہیں کیونکہ صرف بزنسمین ملزمین کا معاملہ نہیں بلکہ چھگن بھوجبل اور انیل دیشمکھ جیسے بڑے سیاسی لیڈروں سے متعلق ای ڈی کیسوں کی تحقیقات بھی چل رہی ہیں ۔ اگر بعض اصلی دستاویزات کو کچھ نقصان پہنچتا ہے تو اُن کی اہلیت کی قدر گھٹ جائے گی ، اس کے باوجود ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ ان کی نقول کی مدد سے ای ڈی دوسری کاپیاں تیار کرتے ہوئے عدالت میں ضروری ثبوت پیش کرسکیں گے ۔ بہرحال اس آتشزدگی واقعہ کے عدالتوں میں جاری ای ڈی کارروائی پر مکمل اثر کا اُسی وقت صحیح اندازہ ہوگا جب ان کیسوں کی اگلی سماعت ہوگی اور عدالتیں صورتحال کا جائزہ لیں گی ۔