اترپردیش میں سوامی پرساد موریہ کی بی ایس پی میں واپسی کے اشارے

   

لکھنؤ،21 ستمبر (یواین آئی) اتر پردیش میں 2027 کے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ سابق وزیر سوامی پرساد موریہ کے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) میں دوبارہ شمولیت کے امکانات پر سیاسی گلیاروں میں بحث تیز ہو گئی ہے ۔ غازی پور میں ایک عوامی ریلی کے دوران موریہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی دونوں پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں کے دورِ اقتدار میں قبضے ، لوٹ مار اور غنڈہ گردی عروج پر رہی۔ اس کے برعکس انہوں نے مایاوتی کی حکومت کو اب تک کا سب سے بہتر دور قرار دیا اور کہا کہ ان کے وقت میں اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی پورے ملک میں مثال بنی۔ سوامی پرساد موریہ نے کہا کہ اگر مایاوتی ایک بار پھر بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام کے مشن پر لوٹتی ہیں تو وہ ان کے ساتھ ہاتھ ملانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے ۔ مبصرین کے مطابق یہ بیان بی ایس پی میں ان کی “گھر واپسی” کا اشارہ ہو سکتا ہے ۔خیال رہے کہ موریہ نے اپنی سیاست کا آغاز بی ایس پی سے کیا تھا اور طویل عرصے تک مایاوتی کے قر یب ساتھی رہے ۔ وہ نہ صرف پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رہے بلکہ 2007 میں مایاوتی حکومت میں وزیر بھی بنے ۔ بعد ازاں اختلافات کے بعد 2016 میں انہوں نے بی ایس پی چھوڑ دی اور مایاوتی پر سنگین الزامات عائد کیے ۔اس کے بعد موریہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کی اور یوگی آدتیہ ناتھ کی کابینہ میں وزیر بنے ۔
تاہم 2022 کے انتخابات سے قبل وہ سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے لیکن فاضل نگر اسمبلی حلقے سے انہیں کامیابی نہیں مل سکی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔