اترپردیش میں عدالتی احاطہ بھی غیر محفوظ، سیکورٹی مانگنے پہنچے ساکشی مشرا اور انکی اہلیہ اغوا

,

   

اترپردیش میں جرائم پیشے قانون کو اپنی جیب میں رکھ کر وارداتوں کو انجام دے رہے ہیں۔ اور مظالم حد سے اگے بڑھ گئے ہیں۔پولس بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حد تویہ ہوگئی کہ عدالت بھی جرائم پیشوں سے محفوظ نہیں۔ تازہ معاملہ الہ اباد کا ہے جہاں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے گیٹ کے باہر سے ایک لڑکا اور لڑکی کا برسرعام اغوا کر لیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ لڑکا اور لڑکی بجنور کے رہنے والے تھے اور بندوق کی نوک پر ان کا اغوا کیا گیا۔

خبروں کے مطابق ایک سیاہ رنگ کی گاڑی عدالت کے دروازے کے باہر پہنچی اور اس میں بیٹھے لوگوں نے بندوق کی نوک پر لڑکا اور لڑکی کو اٹھا کر لے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان دونوں نے محبت کی شادی کی ہے اور ہائی کورٹ میں پولس سیکورٹی مہیا کرانے کی اپیل کرنے آئے تھے۔ اسی درمیان ان کا اغوا کر لیا گیا۔

ہائی کورٹ سے عاشق جوڑے کے اغوا کی خبر ملنے کے بعد الہ اباد سمیت آس پاس کے ضلعوں کی سرحد پر ناقہ بندی کی گئی تھی۔ جائے واقعہ پر ڈی آئی جی رینج الٰہ آباد بھی روانہ ہو گئے ہیں۔ اس معاملے پر الہ اباد کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل این این سبت نے بتایا کہ ”اغوا کرنے والے ہتھیاروں کے ساتھ آئے تھے۔ ہم نے چیکنگ کے حکم دے دیے ہیں۔ ایک دو جگہوں پر مشتبہ گاڑیوں کو روکا گیا ہے، میں وہاں جا رہا ہوں۔

اس سے قبل ایسی خبر سامنے آئی تھی کہ ساکشی مشرا اور ان کے شوہر اجتیش کا اغوا کر لیا گیا ہے، لیکن یہ بعد میں افواہ نکلی۔ دراصل ساکشی اور اجیتیش بھی سیکورٹی کا مطالبہ کرنے الٰہ آباد کورٹ پہنچے تھے۔ قابل غور ہے کہ ساکشی اور اجتیش نے پرامن طریقے سے زندگی جینے کے لیے سیکورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔