اردو یونیورسٹی میں خواتین سے متعلق قوانین پر مقابلے ، انعامات کی تقسیم، جناب شفیق رحمن مہاجر کا لکچر
حیدرآباد، 6 ؍فروری (پریس نوٹ) خواتین کو عمومی طور پر کمزور سمجھا جاتا ہے جو غلط سوچ کا نتیجہ ہے۔ خواتین کے متعلق قوانین کے نفاذ کی ذمہ داری میں عورتوں کو زیادہ سے زیادہ شامل کرنے سے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ ایڈوکیٹ جناب شفیق رحمن مہاجر نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں قومی کمیشن برائے خواتین، نئی دہلی کی جانب سے منعقدہ خواتین سے متعلق قوانین کے تحریری مقابلے کے انعام یافتگان کی تہنیتی تقریب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ پوسٹ گریجویشن کے جملہ 86 طلبہ نے حصہ لیا ، 7 کو نقد انعامات دیئے گئے۔ پہلا انعام محمد عمر 2000 روپئے، دوسرا انعام محمد واجد 1500 روپئے، تیسرا انعام 5 طلبہ رمیز، شبینہ بانو، اقبال، شبانہ معظم، محمد شکیل کو حاصل ہوا۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز،و ائس چانسلر نے صدارت کی۔ جناب شفیق رحمن مہاجر نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اپنے خیالات کو لوگوں کے اعتراض کے خوف سے خود تک محدود رکھنا، غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔ ماہر قانون نے بتایا کہ اسلام میں نکاح کو ایک معاہدہ قرار دیا گیا ہے۔ جس میں دو فریقین کچھ شرائط بھی وضع کرسکتے ہیں۔ انہوں نے تقریباً 6 سال قبل شرائط کا مسودہ تیار کیا تھا جس میں طلاق کی صورت میں بچوں کے لیے ایک ٹرسٹ کا قیام، اگر خاتون اپنی مرضی سے طلاق لینا چاہے تو اس کے لیے اسی کے خاندان کی 3 بزرگ خواتین کی رضامندی جیسی شرائط شامل تھیں جس پر یہاں صرف بحثیں ہوئیں جبکہ کچھ عرصہ قبل جنوبی آفریقہ کی جمعیۃ العلما نے اپنے ایک اجلاس میں اس مسودہ کے نکات کو اپنے یہاں جگہ دی۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے صدارتی تقریر میں کہا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اگر مسلمان قرآن پر جو فرض ہے، عمل کریں تو خاندانی مسائل پیدا ہی نہ ہوں۔ قرآن میں تمام انسانوں کی تکریم لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس طرح کسی بھی انسان کے لیے اس کی بیوی بھی قابل تکریم ہوجاتی ہے۔ مسائل اسی وقت پیدا ہوںگے جب انسان دوسرے کو کم تر سمجھے گا۔ شیطان بھی اسی لیے مردود ہوا کیوں اس نے تکبر کیا۔ پروفیسر شاہدہ، صدر شعبۂ تعلیماتِ نسواں نے کہا کہ قوانین تو بہت ہیں لیکن اس کے باوجود مسائل جوں کے توں ہیں۔ اس طرح کے پروگرام کا مقصد طلبہ میں شعور بیدار کرنا ہے۔ تاکہ طلبہ کو معلوم ہو کہ اس کے متعلق کیا قوانین ہیں اور وہ معلومات کی روشنی میں اچھے انسان بنیں۔ محترمہ شبانہ قیصر، اسسٹنٹ پروفیسر، تعلیمات نسواں نے مہمان کا تعارف پیش کیا۔ پی ایچ ڈی اسکالر ویمن ایجوکیشن سائمہ اطہر نے کارروائی چلائی۔ محمد فرقان کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔