نئی دہلی / ممبئی، 7 اگست (یو این آئی)شیوسینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں قائدین ہر میدان میں ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے قومی دارالحکومت دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو اس وقت اعلیٰ سطح پر ایک بہتر قیادت کی اشد ضرورت ہے ۔ ادھو ٹھاکرے نے الزام عائد کیا کہ مودی اور شاہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے دیگر سیاسی جماعتوں کو توڑنے میں مصروف رہتے ہیں۔ انہوں نے خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مکمل ناکام قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعظم نے پوری دنیا کا سفر کیا مگر آج کوئی بھی ملک ہندوستان کا کھل کر ساتھ نہیں دے رہا ہے ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعظم قوم کو یہ بتائیں کہ ہمارے اصل اتحادی ممالک کون سے ہیں اور کون سے ممالک دشمنوں کی فہرست میں آتے ہیں۔ ٹھاکرے نے پڑوسی ممالک کے ساتھ ہندوستان کی سفارتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان دشمن ہے تو اس کے ساتھ کرکٹ مقابلے کیوں ہو رہے ہیں؟ اسی طرح جب چین بھی دشمن ملک ہے تو وزیر اعظم وہاں کا دورہ کیوں کر رہے ہیں؟ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ جب ملک کسی بڑے بحران سے دوچار ہوتا ہے تو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نظر نہیں آتے ، جبکہ عام حالات میں وہ ہر جگہ موجود دکھائی دیتے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مودی اور ہندوستان کا مذاق اُڑانے کا ذکر کرتے ہوئے ، ٹھاکرے نے تشویش ظاہر کی کہ وزیر اعظم ان مسائل پر بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جو عام ہندوستانیوں کی زندگی پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں، جیسے غیر منصفانہ ٹیرف وغیرہ۔
الیکشن شفافیت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات میں وی وی پیٹ تصدیق کے بغیر ای وی ایم کے استعمال کی سخت مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شفافیت کے آلہ جات موجود نہیں ہوں تو ایسی مشینوں کے ذریعے انتخابات کرانا جمہوریت کے لیے خطرہ ہے ۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر یہی طریقہ اپنانا ہے تو انتخابات کرانے کی کیا ضرورت ہے ، بس خود ہی نتائج کا اعلان کر دو۔
ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے اسکولوں میں ہندی زبان کی لازمی تعلیم سے متعلق جاری تنازعے پر بھی بات کی اور واضح کیا کہ انہیں ہندی سے کوئی مخالفت نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی زبان کے مخالف نہیں مگر ہم پر کوئی زبان زبردستی نافذ نہ کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی آپ سے ہندی میں ہی گفتگو کر رہا ہوں۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بھی، جو ہندی بولنے والے علاقوں سے نہیں ہیں، روانی سے ہندی بولتے ہیں، لیکن کیا ہم سب نے پہلی جماعت سے ہی ہندی پڑھی تھی؟ یہی اصل سوال ہے ۔