اراضی الاٹمنٹ میں اسکام کا اندیشہ، عوامی اغراض کے لئے استعمال کرنے جان ویسلی کی تجویز
حیدرآباد ۔ 5۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) سی پی ایم کے ریاستی سکر یٹری جان ویسلی نے حکومت کی اراضی پالیسی پر کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ جان ویسلی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لاکھوں کروڑ مالیت کی اراضیات کو صنعت کاروں کے حوالے نہ کیا جائے ۔ سی پی آئی کے سکریٹری نے کہا کہ حکومت نے جی او نمبر 27 کے ذریعہ حیدرآباد کے اطراف 22 صنعتی مراکز میں واقع اداروں کو شہر کے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ 9300 ایکر قیمتی اراضی کو کم شرح پر صنعت کاروں کو الاٹ کرنے سے حکومت کو بھاری نقصان ہوگا۔ اراضی کی منتقلی کے نام پر رئیل اسٹیٹ اغراض کے لئے الاٹ کرنے کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ سی پی آئی قائد نے کہا کہ تجارتی اغراض کے لئے اراِضی کو الاٹ کرنے کے بجائے عوامی ضرورتوں کے لئے استعمال کیا جائے۔ اراضی پر غریبوں کیلئے مکانات ، بہتر تعلیم کے لئے اسکولس اور ہاسٹلس اور اسپورٹس کامپلکس تعمیر کئے جائیں۔ سی پی آئی سکریٹری نے ہزاروں ایکر اراضی معاملہ میں قطعی فیصلہ سے قبل کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں اس مسئلہ پر مباحث کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ صنعتوں کی منتقلی کے نام پر آلودگی کا سبب بننے والے اداروں کو استثنیٰ کیوں دیا گیا ہے ۔ صنعتوں کی منتقلی سے ہزاروں ورکرس روزگار سے محروم ہوجائیں گے۔ انہوں نے غریب ورکرس کی بھلائی کو نظر اندام کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتو ںکی منتقلی کے باوجود اراضی کو مارکٹ ریٹ کے بجائے معمولی قیمت پر دوبارہ صنعت کاروں کو الاٹ کرنے کا کیا جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی مسدودی یا منتقلی کی صورت میں حکومت کو اراضی پر کنٹرول حاصل کرتے ہوئے عوامی اغراض کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔ جان ویسلی نے کہا کہ اراضی منتقلی ایک اسکام کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق بی آر ایس حکومت کی جانب سے صنعت کاروں کو اراضی الاٹمنٹ کا بہانہ بناکر موجودہ حکومت کے فیصلہ کو درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہے وہ کسی پارٹی کی ہو ، عوام کے مفادات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ سی پی آئی سکریٹری نے کہا کہ ان کی پارٹی اراضی کو عوامی بھلائی کے نام پر صنعت کاروں اور سیاستدانوں کو الاٹ کرنے کی مخالفت کرتی ہے۔ جان ویسلی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے اسکیم کی تفصیلات سے واقف کرایا جائے تاکہ متبادل امکانات تلاش کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لاکھوں کروڑ کی اراضی کو معمولی قیمت پر الاٹ کیا گیا تو سی پی ایم ایجی ٹیشن کا آغاز کرے گی۔1