استصواب عامہ کا آخری دن ، سیسی کی میعاد میں توسیع

   

قاہرہ ۔ 22 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مصریوں نے تیسرے اور آخری دن آج رائے دہی میں حصہ لیا تاکہ دستور میں ترمیم کرکے صدر مصر عبدالفتح السیسی کو 2030ء تک برسراقتدار رکھا جاسکے۔ بعض اطلاعات کے بموجب مصری شہریوں نے سرگرمی کے ساتھ اس رائے دہی کی تائیدکی تھی۔ صدر مصر مجوزہ ترمیمات کے بعد عدلیہ اور فوج کے سربراہ بھی ہوں گے۔ انسانی حقوق کارکنو ںنے اس ریفرنڈم کی مخالفت کی ہے۔ ایک انجینئر اور نوجوان سیاسی کارکن احمد رضاوی نے اتوار کے دن اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ اسے گرفتار کیا گیا تھا اور بڑے پیمانے پر استصواب عامہ کی مخالفت کا نتیجہ بھگتنا پڑا تھا۔ اس نے اپنی ایک تصویر بھی شائع کی ہے جس میں اسے قاہرہ کے مضافات میں ایک سرخ پلے کارڈ اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے جس پر کہا گیا ہیکہ دستوری ترمیمات نہیں ہوئیں۔ پہلے دن رائے دہی میں بعض رائے دہندوں نے خبر رساں ادارہ سے کہا تھا کہ ان کے آجرین نے ان کے ہاں کہنے کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں رائے دہی مراکز تک کمپنی کی بسوں میں پہنچایا۔ ابتدائی خبر کے بموجب بین الاقوامی مبصر ٹیم نے کہا کہ رائے دہی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی۔ مصر کے حکومت سے ملحق غیرملکی ذرائع ابلاغ تنظیم نے اتوار کے دن اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی اہم بین الاقوامی واقعہ قرار دیا تھا۔ استصواب عامہ کی تجویز صدر مصر کی میعاد میں اضافہ کے مقصد سے پیش کی گئی تھی۔ نتائج کا اعلان 27 اپریل کو ہوگا۔