اسرائیل کے وزیرِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیر گونن سیگیو کو ایران کیلئے جاسوسی کرنے کے جرم کو قبول کیے جانے کے بعد، گیارہ برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
گونن سیگیو، جو نوے کی دہائی میں اسرائیل کے وزیر برائے توانائی تھے، کو ایران نے جاسوسی کیلئے اُس وقت بھرتی کیا تھا جب وہ نائیجیریا میں بحیثیت ایک ڈاکٹر کام کر رہا تھا۔
اُس پر الزام ہے کہ اُس نے اسرائیلی حکام کی اور حساس تنصیبات کی سیکیورٹی کے منصوبوں کی تفصیلات ایران کو مہیا کی تھیں۔
سیگیو کو ایکویٹوریل گنی میں گزشتہ برس مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس نے پراسیکیوٹر کے ساتھ ایک ڈیل طے پانے کے بعد جاسوسی کا جُرم قبول کیا۔
تریسٹھ برس کی سابق اسرائیلی وزیر کو گیارہ فروری کو گیارہ برس کے لیے قید کی سزا سنائی جائے گی۔
ایرانی حکام کی جانب سے تاحال کسی ردِّ عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد، جب مذہبی قدامت پسند کا اقتدار قائم ہوا، ایران کے رہنما ایران کی تباہی کے نعرے بلند کرتے رہے ہیں۔ ایران کہتا ہے کہ اسرائیل نے ایک مسلم ملک پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے اور اِسے قائم رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
سنہ 2005 میں گونن سیگیو کو تیس ہزار نشہ آور کیپسولز ڈپلومیٹک پاسپورٹ کو استعمال کرتے ہوئے ہالینڈ سے اسرائیل سمگل کرنے کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس وقت اس پاسپورٹ کی آخری تاریخ بھی گُزر چکی تھی۔
سابق وزیر جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر ہیں، ان کا اُس وقت ڈاکٹری کا لائیسینس بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔ لیکن جب وہ سنہ 2007 میں رہا ہوئے تو انھیں نائیجیریا میں ڈاکٹری کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
اسرائیلی کی اندرونی سلامتی کے ادارے، شِن بیٹ، نے گزشتہ برس جون میں اعلان کیا تھا کہ گونن سیگیو نے اقرار کیا تھا کہ اُسں کے ایران سے رابطے نائیجیریا میں قیام کے دوران سنہ 2012 میں قائم ہوئے تھے اور وہ دو مرتبہ ایران میں جاسوسی کے افسران سے ملنے بھی گیا تھا۔
مبینہ طور پر گونن سیگیو کو ایک خفیہ اطلاعات پہنچانے کا ایک نظام بھی دیا گیا تھا جس کے ذریعے وہ توانائی کے شعبہ، اسرسئیل کی سیکیورٹی کی تنصیبات اور اسرائیلی حکام کی سیکیورٹی اور سیاسی اداروں میں کام کرنے والے لوگوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا تھا۔
اگرچہ سیگیو نے جاسوسی کا جُرم قبول کیا ہے، تاہم اس نے اسرائیلی حکام کو بتایا ہے کہ وہ ایران کو بے وقوف بنا کر ایک ہیرو کے طور اپنے ملک آنا چاہتا تھا۔
گونن سیگیو نے اقبالِ جرم اس ڈیل کے تحت کیا ہے کہ اس پر زمانہ جنگ میں دشمن کی مدد کرنے کا الزام ہٹا لیا جائے۔ اس کی ڈیل کے بارے میں مزید تفصیلات اسرائیل کے اُس قانون کی وجہ سے سامنے نہیں آسکیں جس کے تحت اسرائیل سلامتی کی وجہ سے معلومات کے اجرا کو روک سکتا ہے۔
گونن سیگیو کے وکیل نے ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ڈسٹرکٹ اٹارنی اِس مقدمے کے بارے میں مزید تفصیلات عوام کے سامنے لانا چاہتے ہیں، اور جب ایک مرتبہ ان کا انکشاف ہو گیا تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ سیگیو کے ایرانیوں سے تعلقات تھے لیکن ان کا مقصد ایرانیوں کی مدد کرنا نہیں تھا۔‘
’یہی وجہ ہے کہ غداری کا الزام فردِ جُرم سے ہٹا لیا گیا تھا۔‘