واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز کہا کہ اسرائیل اور غزہ کی جنگ اب ختم ہونی چاہیے اور جنگ کے بعد اسرائیل کو انکلیو پر قبضہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے اس کے جنگ بندی کے لائحہ عمل سے اتفاق کیا ہے لیکن بدستور خلا باقی ہے۔بائیڈن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہاکہ اسرائیل اور حماس دونوں اب اس لائحہ عمل پر متفق ہیں۔ اس لیے میں نے تفصیلات طے کرنے کے لے اپنی ٹیم کو اس علاقے میں بھیجا۔ نیز انہوں نے کہاکہ یہ مشکل اور پیچیدہ مسائل ہیں۔ ابھی خلا کا پر ہونا باقی ہیں۔ پیش رفت جاری ہے۔ رجحان مثبت ہے۔ میں یہ معاہدہ طے کروانے اور اس جنگ کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہوں جسے اب ختم ہو جانا چاہیے۔ فلسطینی اسلامی گروپ حماس نے امریکی منصوبے کے ایک اہم حصے کو قبول کرتے ہوئے اپنے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہیکہ اسرائیل معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے مستقل جنگ بندی کا عہد کرے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اصرار کیا ہیکہ یہ معاہدہ اسرائیل کو تب تک جنگ شروع کرنے سے نہ روکے جب تک اس کے جنگی مقاصد پورے نہیں ہو جائیں۔ جنگ کے آغاز میں اس نے حماس کو نیست و نابود کرنے کا عہد کیا تھا۔نیتن یاہو کے دفتر نے چہارشنبہ کو کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے کرنے کیلئے پرعزم ہیں بشرطیکہ اسرائیل کے تحفظات کا احترام کیا جائے۔بائیڈن نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیل کو غزہ پر قبضہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ اسرائیل کی جنگی کابینہ پر کسی حد تک تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے بعض اوقات تعاون کم کیا۔”بائیڈن نے غزہ میں اپنے کچھ اقدامات کے کامیاب نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار بھی کیا مثلاً غزہ کے ساحل سے امریکی فوج کے انسانی امداد کے گھاٹ کو ختم کرنے کا منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مجھے امید تھی کہ یہ زیادہ کامیاب ہوگا۔ بائیڈن انتظامیہ کو بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں کے تناظر میں اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔اسرائیل کے اہم اتحادی امریکہ کو ملک کے طول و عرض میں غزہ جنگ کی مخالفت اور اسرائیل کی امریکی حمایت کیلئے کئی مہینوں سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا ہے۔امریکی انتظامیہ کے ایک درجن اہلکاروں نے بائیڈن کی غزہ پالیسی کی مخالفت میں استعفیٰ دیدیا ہے۔
حقوق کے حامیوں نے جنگ کے دوران امریکہ میں یہود دشمنی اور اسلامو فوبیا میں اضافہ بھی نوٹ کیا۔یاد رہے کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک 38,000 سے زیادہ فلسطینی اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہو چکے ہیں، تقریباً 2.3 ملین فلسطینی آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور اسرائیل کو نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے جس کا وہ انکار کرتا ہے۔