اسرائیل کے بیروت پر تباہ کن حملے‘ حسن نصراللہ‘ بیٹی زینب سمیت کئی قائدین شہید

,

   

اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ‘ہیڈکوارٹر پر سات گھنٹوں تک شدید بمباری‘حزب اللہ نے بھی شہادت کی تصدیق کردی

بیروت: اسرائیل کے میڈیا نے بیروت پرحملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نصراللہ سمیت حزب اللہ کے کئی رہنما شہید ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے علاقے داہیہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیل کے تباہ کن حملوں میں حسن نصر اللّٰہ اوران کی بیٹی زینب نصر اللّٰہ سمیت حزب اللّٰہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل شہید ہوگئے ہیں۔ حزب اللہ یا لبنانی حکام نے اس خبر کی ابتدا ء میںتصدیق یا تردید نہیں کی تھی تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے بیروت کی رہائشی عمارتوں کے تہہ خانوں میں اسلحہ ہونے کے دعوے کی تردید کی ہے۔بتا یا گیا ہے کہ اسرائیل نے شدید بمباری میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا جبکہ اس کے قریب کی کئی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔بیروت پر گزشتہ روز اسرائیل کے حملے میں 8 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 6 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ادھرلبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اسرائیل کے حملوں میں جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی۔گزشتہ روز اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے میں بمباری کی تھی اور اس حملے میں 2 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ 5 روز میں یہ اسرائیلی فوج کی بیروت پر سب سے طاقتور اورتباہ کن بمباری تھی۔ جنوبی ٹاؤن پراسرائیلی بمباری میں 4 عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔اسرائیل فوج نے بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔تاہم اب حزب اللہ نے بھی سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے۔ حزب اللہ کا کہنا تھاکہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان کے دفاع کیلئے اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی تھی۔ 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور انھیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملے کے بعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری۔ حسن نصر اللہ کا اصرار ہے کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے حزب اللہ لبنان، اسرائیل سرحد کے ساتھ تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجیوں سے لڑتی رہی ہے۔ دوسری طرف لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے متعلق میڈیا میں متضاد خبریں سامنے آرہی ہے ۔ لبنان پر اسرائیلی حملوں میں جاں بحق افراد کی تعداد تقریباً 600 تک پہنچ گئی جبکہ اس بربریت میں تقریباً دو ہزار افراد زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
حسن نصراللہ کی شہادت، حزب اللہ کے
سنیئر رہنما نعیم قاسم عبوری سربراہ مقرر
بیروت : اسرائیلی حملہ میںحسن نصراللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کے سنیئر رہنما نعیم قاسم کو عبوری سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔نعیم قاسم نئے سربراہ کے انتخاب تک حزب اللہ کے معاملات سنبھال لیں گے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا سربراہ منتخب کیے جانے کا قوی امکان ہے۔ہاشم صفی الدین حسن نصراللہ شہید کے خالہ زاد بھائی اورداماد ہیں۔