اسماعیل ھنیہ بھی شہید ، ایران میں یہودی ایجنٹوں کی کارستانی

,

   

اسرائیل کیخلاف نبرد آزما مہمان لیڈر کا تہران میں رہائش گاہ پر قتل ، حماس کے سیاسی سربراہ ایرانی صدر کی حلف برداری تقریب کیلئے آئے تھے
l بیت المقدس کیلئے ہر قیمت ادا کریں گے : حماس
l اسماعیل ھنیہ کے قتل میں ہمارا کوئی رول نہیں ، امریکہ نے فوری دامن جھاڑلیا
l شہید رہنما کی آج تہران میں نماز جنازہ ، جمعہ کو دوحہ میں تدفین

دوحہ ؍ تہران ؍ واشنگٹن : حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ تہران میں آج قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق پاسداران انقلاب نے اسماعیل ھنیہ کے تہران میں شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ حملے میں اُن کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔ایرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ 62 سالہ اسماعیل ھنیہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی گزشتہ روزہ منعقدہ تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران آئے تھے۔ اُن کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا۔ ایران کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے بیان میں کہاکہ اسماعیل ھنیہ کی ہلاکت میں واشنگٹن حکومت کا کوئی رول نہیں ۔ حماس نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اُن کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق انہیں یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، ان پر حملے کی تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ اسماعیل ھنیہ کی 1962 میں غزہ کے شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ئش ہوئی تھی ۔ جاریہ غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ھنیہ کے خاندان کے زائد از 60 افراد شہید ہو چکے ہیں۔حماس کے نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی فلسطینی سرزمین کو چلانے والے اسلامی گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ’قتل‘ کر دیا گیا ہے۔اسماعیل ھنیہ شہید کی نماز جنازہ جمعرات کی صبح 8 بجے ایرانی دارالحکومت تہران میں سرکاری اور عوامی طور پر ادا کی جائیگی۔ بعد ازاں اُسی دن میت قطر کے دارالحکومت دوحہ لائی جائے گی۔ پھر ایک مرتبہ جمعہ کے دن نماز جنازہ دوحہ کی بڑی مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں بعد نمازِ جمعہ ادا کی جائے گی اور تدفین قطری دارالحکومت کے شمال میں واقع لوسیل کے ایک قبرستان میں کی جائے گی۔ عالم اسلام کے رہنماؤں کے علاوہ فلسطین کے مزاحمتی گروپس کے قائدین دوحہ میں نمازِ جنازہ میں شریک رہیں گے۔آج پاکستان کے علاوہ بعض دیگر ممالک میں شہید اسماعیل ھنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس کے علاوہ کئی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے جمعرات کو بھی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔حماس کے بیان میں کہا گیا ھنیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، شہادت پر عرب عوام، اُمت مسلمہ اور دنیا بھر کے انصاف پسند عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ حماس کے رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ اسماعیل ھنیہ کا قتل ایک بزدلانہ حرکت ہے جس کا بدلہ لیا جائے گا۔ ھنیہ کے قتل سے اسرائیل کو اس کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔ حماس رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ ہم بیت المقدس کو آزاد کرانے کیلئے کھلی جنگ لڑ رہے ہیں اور بیت المقدس کیلئے ہر قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہیکہ اسرائیلی وقت کے مطابق رات تقریباً 2 بجے تہران کے وسط میں ایک میزائل فائرکیا گیا جہاں اسماعیل ھنیہ اپنے محافظ سمیت موجود تھے۔(متعلقہ خبریں صفحہ 4 پر)
جماعت اسلامی ہند کا اظہار تعزیت
جماعت اسلامی ہند نے حماس کے قائد اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی ایک اور جنونی دہشت گرد کارروائی قرار دیا ہے ۔ نئی دہلی میں امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے یاد دلایا کہ اسرائیل ہزاروں سویلین شہریوں کو ہلاک کرچکا ہے اورغزہ کی آبادیوں کو وحشیانہ بمباری اور قتل و غارت گری کا نشانہ بناچکا ہے ۔ ھنیہ کے خاندان کے متعدد افراد بھی شہید کردیئے گئے ۔
ایک ساتھ شہید کردیا گیا تھا اور اب خود فلسطین کے سابق وزیر اعظم کو ایک تیسرے ملک میں خالص سفارتی دورے کے موقعے پر نشانہ بنایا گیا ہے ۔عالمی سفارتی قدروں اور عام انسانی اخلاقیات کی ایسی شرم ناک پامالی صرف نیتن یاہو کی دہشت گرد حکومت ہی کے ذریعے ممکن ہے ۔ اس بزدلانہ سفاکی سے اسرائیل نے پھر ایک بار یہ واضح کردیا ہے کہ اسے قیام امن کی کوششوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ اس خطے کیلئے اور عالمی امن کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پریس کیلئے جاری ایک ریلیز میں کیا۔اپنے بیان میں امیر جماعت نے فلسطینی عوام سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سارے مسلمان اور تمام انصاف پسند عوام اس غم میں ان کے شریک ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ فلسطینی عوام کی تاریخ ایثار و قربانی اور شھادتوں کی تاریخ ہے جس سے دنیا بھر کے تمام انصاف پسند افراد حوصلہ وہمت حاصل کرتے ہیں۔ اسماعیل ھنیہ کی شھادت سے اس تاریخ میں ایک نئے عظیم الشان باب کا اضافہ ہوا ہے ۔شہادتوں سے تحریکیں کم زور نہیں ہوتیں بلکہ نئی قوت اور جولانی حاصل کرتی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ شہید اسماعیل ھنیہ کی شہادت، فلسطین کی تحریک آزادی کو مزید تقویت دے گی اور مظلوم فلسطینی عوام کی آزادی اور ان کے حقوق کی بحالی کا ذریعہ بنے گی۔ ان شاء اللہ العزیز۔ اس موقع پر آپ نے حکومت ہند سے بھی پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اس کھلی بربریت اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے خلاف مضبوط آواز بلند کرے اور غزہ میں جاری نسل کشی کی کوششوں کی روک تھام کیلئے موثر سفارتی اقدامات کرے ۔ اپنے بیان میں امیر جماعت نے شھید اسماعیل ھنیہ اور تمام شھدا کے درجات کی بلندی ، ان کے ورثاء اور فلسطینی عوام کیلئے صبر جمیل اور مظلومین کیلئے عدل و انصاف کی دعا فرمائی۔

شہید اسماعیل ھنیہ کا قتل امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا
غزہ : پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر کا کہنا ہے کہ شہید اسماعیل ھنیہ کا قتل امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا ۔ پاپولر فرنٹ کے ترجمان مہر الطاہر نے حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید ھنیہ نے فلسطین کاز کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا ، فلسطینی اپنے مقصد کیلئے ہر عزیز اور قیمتی چیز پیش کرنے کو تیار ہیں ۔ شہید کا قتل امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا ، ھنیہ اچھی طرح جاؤ اور فکر نہیں کرو ، وعدہ ہے ہم جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے ۔ ترجمان نے کہا کہ دشمن اسرائیل تمام سرخ لکیروں کو عبور کرگیا ہے ، اسرائیلی معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف ڈھکیل رہاہے ۔