اسمبلی انتخابات :مجلس اتحاد المسلمین کے ووٹوں میں گراوٹ

   

2018 اور 2023 میںمحصلہ ووٹ کا تقابلی جائزہ
حیدرآباد۔5۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) شہر میں مجلس اتحادالمسلمین کی مقبولیت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں گذشتہ کے مقابلہ میں مجلس اتحاد المسلمین کے مجموعی ووٹوں کی تعداد میں 41ہزار712 ووٹوں کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ مجلس نے 2018 اسمبلی انتخابات میں8 نشستوں پر مقابلہ کرتے ہوئے جملہ 5لاکھ 61 ہزار91 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ 2023 اسمبلی انتخابات میں 9 نشستوں پر مقابلہ کے باوجود مجلسی امیدواروں نے مجموعی طور پر5لاکھ 19 ہزار 379 ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ 2 نشستوں پر شکست کے بعد ان 7 نشستوں پر ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے جن پر سال 2018 میں بھی مجلسی امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔فیصد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو مجلس کے ووٹ شیئر میں .5 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے سال 2018 میں مجلس کا مجموعی ووٹ شیئر 2.71 ریکارڈ کیا گیا تھا جس میں اب کمی کے بعد مجلس کا ووٹ شیئر محض 2.22 رہ گیا ہے۔ حلقہ اسمبلی چارمینار سے 2018اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہونے والے رکن اسمبلی ممتاز احمد خان نے 53 ہزار808 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ 2023 میں منتخب ہونے والے رکن اسمبلی میر ذولفقار علی نے 49 ہزار 103 ووٹ حاصل کئے جو کہ گذشتہ انتخابات سے کم ہیں۔ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ سے 2018 میں منتخب ہونے والے رکن اسمبلی سید احمد پاشاہ قادری نے 69ہزار595 ووٹ حاصل کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اس مرتبہ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ سے جعفر حسین معراج کو محض 46ہزار153 ووٹ حاصل ہوئے ‘ جعفر حسین معراج کے مقابلہ میں موجود مجلس بچاؤ تحریک کے امیدوارامجد اللہ خان خالد نے 45ہزار275 ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ حلقہ اسمبلی نامپلی میں 2018 میں جعفر حسین معراج نے 57 ہزار940 ووٹ حاصل کئے تھے اور اس مرتبہ محمد ماجد حسین کو حلقہ اسمبلی نامپلی سے62 ہزار 185 ووٹ حاصل ہوئے اور ان کے مخالف امیدوار فیروز خان نے 60ہزار148 ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔حلقہ اسمبلی ملک پیٹ سے احمد بن عبداللہ بلعلہ نے 2018 اسمبلی انتخابات میں 53ہزار281 ووٹ حاصل کئے تھے اس مرتبہ انہیں اس حلقہ میں 55ہزار805 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ حلقہ اسمبلی بہادرپورہ سے 2018 میں معظم خان نے 96ہزار993 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ اس مرتبہ محمد مبین کو 89ہزار 451 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز سے مجلس نے کامیابی حاصل کرنے کے دعوے کے ساتھ مقابلہ کیا تھا لیکن اسمبلی انتخابات میں مجلسی امیدوار راشد فراز الدین محض 7848ووٹ حاصل کرپائے جبکہ کامیاب ہونے والے امیدوار سے 72 ہزار 701 ووٹ پیچھے رہے۔ حلقہ اسمبلی راجندر نگر میں مجلسی امیدوار ایم ۔سوامی یادوکو محض 25 ہزار 670 ووٹ حاصل ہوئے اور وہ کامیاب ہونے والے رکن اسمبلی سے 96 ہزار 64 ووٹ سے پیچھے رہے۔ حلقہ اسمبلی کاروان میں کوثر محی الدین نے 2018 اسمبلی انتخابات میں 87ہزار586 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ اس مرتبہ انہیں 83ہزار388 ووٹ حاصل ہوئے اس طرح انہیں حاصل ہونے والے ووٹوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ۔حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ سے اکبر الدین اویسی کو 2018 میں 95ہزار339 ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ اس مرتبہ انہیں جملہ 99ہزار776 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔