اسمبلی سیشن کے آغاز کے دن ہی 30 اگست کو کابینہ کا اجلاس

   

مانسون سیشن ہنگامہ خیز ہونے کا امکان، بی سی تحفظات کے حق میں قرارداد منظور کرنے کی تیاری

حیدرآباد ۔ 27 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے مانسون سیشن کے آغاز کے پہلے دن ریاستی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔ کابینہ کا اجلاس جو 29 اگست کو مقرر تھا، اسے ملتوی کرتے ہوئے 30 اگست 1 بجے دن اسمبلی کے کانفرنس ہال میں طلب کیا گیا ہے ۔ قانون ساز اسمبلی اور کونسل کا اجلاس صبح 10.30 بجے شروع ہوگا اور اسمبلی میں جوبلی ہلز کے سابق رکن اسمبلی ایم گوپی ناتھ کو خراج پیش کرنے کے بعد اجلاس ملتوی ہوگا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی زیر صدارت کابینی اجلاس میں کئی اہم فیصلوں کا امکان ہے۔ مجالس مقامی میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات پر عمل آوری کا جائزہ لیا جائے گا ۔ حکومت نے قانونی ماہرین سے مشاورت کے لئے وزراء کی جو کمیٹی تشکیل دی ہے ، وہ اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ رپورٹ میں تحفظات پر عمل آوری کے لئے قانونی طور پر موجود گنجائش کی سفارش کی جائے گی ۔ حکومت نے اسمبلی میں جو بلز منظور کئے تھے، وہ صدر جمہوریہ کے پاس زیر التواء ہیں۔ وزراء کی کمیٹی میں ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا ، وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو شامل ہیں۔ کمیٹی نے حیدرآباد اور نئی دہلی میں قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کابینہ میں 30 ستمبر تک پنچایت راج اداروں کے انتخابات کو مکمل کرنے کی حکمت عملی طئے کی جائے گی۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 30 ستمبر تک انتخابات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کابینہ میں جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ اسمبلی میں پیش کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت مباحث کی بنیاد پر خاطیوں کے خلاف کارروائی طئے کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت اسمبلی میں قرارداد منظور کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کی اپیل کرسکتی ہے۔ قرارداد کے ذریعہ مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ مانسون سیشن مختصر رہے گا کیونکہ پولیس کی جانب سے ریاست بھر میں گنیش فیسٹیول کے انتظامات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق مانسون سیشن 3 یا 5 دن پر مشتمل ہوگا۔ اسمبلی اور کونسل کی بزنس اڈوائزری کمیٹی ایام کار کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ کابینہ میں اراضیات ، مکانات اور اپارٹمنٹس کی مارکٹ ویلیو پر نظرثانی کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ قانون ساز اسمبلی اور کونسل کا مانسون سیشن ہنگامہ خیز ہوسکتا ہے کیونکہ کالیشورم پراجکٹ پر جسٹس پی سی گھوش کمیٹی رپورٹ پر مباحث ہوں گے۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے رپورٹ کی بنیاد پر بی آر ایس قائدین کو نشانہ بنایا جائے گا جبکہ بی آر ایس رپورٹ پر اپنے اعتراضات پیش کرے گی۔1