اسمبلی میں قرارداد کافی نہیں، این پی آر پر روک لگانے احکامات جاری کریں

   

کل جماعتی قائدین کا حکومت سے مطالبہ، چاڈا وینکٹ ریڈی، ویرا بھدرم اور دوسروں کی شرکت
حیدرآباد۔ 18 مارچ (سیاست نیوز) حکومت کے سیاہ قوانین کے خلاف جدوجہد کرنے والی کل جماعتی کمیٹی نے تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا تاہم حکومت سے مطالبہ کیا کہ این پی آر پر عمل آوری روکنے کے لیے احکامات جاری کئے جائیں۔ کل جماعتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 23 مارچ تک سیاہ قوانین کے خلاف گھر گھر شعور بیداری مہم چلائی جائے اور حیدرآباد میں احتجاجی جلسہ عام منعقد کیا جائے۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی نے بیان میں بتایا کہ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف تلنگانہ حکومت نے اپنے دستوری اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے قرارداد منظور کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف قرارداد کی منظوری سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ یکم اپریل سے این پی آر کے عمل پر روک لگانے کے لیے احکامات جاری کرے۔ این پی آر کی سرگرمیوں میں مصروف عہدیداروں کو احکامات جاری کئے جائیں کہ ان سرگرمیوں کو منسوخ کردیا جائے۔ سی پی آئی کے سابق رکن راجیہ سبھا سید عزیز پاشاہ، سی پی آئی ایم کے ریاستی سکریٹری ٹی ویرا بھدرم، سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی کی قائد رما دیوی، تلنگانہ جناسمیتی کے پروفیسر ٹی ایل وشویشور رائو، مخالف سیاہ قانون فورم کے قائد عبدالجبار، سی پی آئی ایم ایل این ڈی کے گووردھن، ڈاکٹر سدھاکر اور دیگر قائدین نے اجلاس میں شرکت کی۔ این پی آر کے سلسلہ میں تفصیلات پیش کرنے سے انکار کرنے کے لیے عوام میں شعور بیدار کیا جائے گا جس کے لیے ریاست بھر میں گھر گھر مہم چلائی جائے گی۔ 23 مارچ کو بھگت سنگھ کی برسی کے موقع پر سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف حیدرآباد میں جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔ کورونا کے بارے میں تمام احتیاطی اقدامات کرتے ہوئے یہ جلسہ منعقد کیا جائے گا۔ وینکٹ ریڈی نے کہا کہ وائرس کی روک تھام کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو احیاتی قدم اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 76 برسوں سے موجود فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بی جے پی نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔ مذاہب کے درمیان نفرت پیدا کرتے ہوئے ملک کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء کی مردم شماری کی طرح این پی آر پر عمل کیا جائے تاکہ متنازعہ سوالات سے عوام محفوظ رہیں۔ سی پی ایم کے سکریٹری ٹی ویرابھدرم نے کہا کہ این پی آر میں پوچھے گئے سوالات غیر ضروری ہیں۔ خاص طور پر والدین کی جائے پیدائش اور تاریخ پیدائش کے بارے میں سوالات کرنا غیر ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیت شاہ این آر سی کے سلسلہ میں گمراہ کن بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے۔ بی جے پی قائدین اشتعال انگیز بیانات کے ذریعہ صورتحال بگاڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ پروفیسر وشویشور رائو نے کے سی آر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ این پی آر پر روک لگانے کے لیے فوری احکامات جاری کرے۔ احکامات کی اجرائی تک حکومت کی سنجیدگی پر سوال اٹھتے رہیں گے۔