اسٹیٹ الیکشن ، ٹی آر ایس کے برانچ آفس میں تبدیل !

   

فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت کو روک دینے پر اظہار تشویش ، سید نظام الدین
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی سید نظام الدین نے اسٹیٹ الیکشن کمیشن پر حکمران جماعت ٹی آر ایس کے برانچ آفس میں تبدیل ہوجانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اندرون 4 ماہ دوسری مرتبہ ووٹر لسٹ میں ناموں کے شمولیت کی خصوصی مہم کو روک دینے پر تشویش کا اظہار کیا اور کانگریس کی جانب سے عدلیہ سے رجوع ہونے کا انتباہ دیا ۔ آج گاندھی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید نظام الدین نے کہا کہ گذشتہ 4 ماہ کے دوران دو مرتبہ فہرست رائے دہندگان میں ناموں کے اندراج ، اخراج وغیرہ کی خصوصی مہم کو روک دیا گیا ہے ۔ چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار اور اسٹیٹ الیکشن کمشنر ناگی ریڈی سنٹرل الیکشن کمیشن کے قواعد پر عمل کرنے کے بجائے ٹی آر ایس حکومت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کررہے ہیں وہ پوچھنا چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کیا ایک آزاد ادارہ ہے یا پھر ٹی آر ایس کا برانچ آفس ہے ۔ جس ادارہ کو آزادانہ و منصفانہ انتخابات کرانا چاہئے وہ کیوں حکمران جماعت ٹی آر ایس کی جی حضوری میں مصروف ہے ایسی کیا مجبوری ہے ۔ اسمبلی انتخابات سے قبل یکم ستمبر 2018 کو ووٹر لسٹ میں ناموں کی شمولیت کے لیے خصوصی مہم کا آغاز کیا گیا جو یکم جنوری 2019 تک جاری رہنے والی تھی تاہم چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کی جانب سے 6 ستمبر کو اسمبلی تحلیل کردینے کے بعد خصوصی مہم کو روک دیا گیا جس سے 18 سال عمر مکمل کرنے والے نوجوان بھی بڑے پیمانے پر اپنے نام شامل نہ کراسکے ۔ 22 لاکھ ناموں کو ووٹر لسٹ سے حذف کردیا گیا ۔

قدیم ووٹر لسٹ کی بنیاد پر ہی اسمبلی کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 18 اکٹوبر کو قطعی فہرست جاری کردی گئی جب کہ کانگریس نے ووٹر لسٹ میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں کو سپریم کورٹ تک پہونچایا ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر حیدرآباد ہائی کورٹ نے اپنی راست نگرانی میں انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کو بھی گمراہ کیا ہے ۔ چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار اور اسٹیٹ الیکشن کمشنر ناگی ریڈی حکومت کی تائید کررہے ہیں ۔ جب کہ ووٹر لسٹ کی بے قاعدگیوں پر رجت کمار نے عوام سے معذرت خواہی کی تھی ۔ الیکشن کمیشن نے 26 دسمبر 2018 فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت کے لیے خصوصی مہم کا آغاز کیا جو 25 جنوری تک رہنے والی تھی اور 20 فروری کو قطعی ووٹر لسٹ جاری کی جانے والی تھی لیکن ٹی آر ایس حکومت نے گرام پنچایت کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس کے بعد ووٹر لسٹ میں ناموں کی شمولیت سے متعلق خصوصی مہم کو دوسری مرتبہ روک دیا گیا ہے ۔ اسٹیٹ الیکشن کمشنر نے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے پرانی ووٹر لسٹ پر تین مرحلوں 21 ، 25 اور 30 جنوری کو گرام پنچایت کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ رجت کمار اور ناگی ریڈی سنٹرل الیکشن کمیشن کے قواعد پر عمل کرنے کے بجائے کے سی آر حکومت کی غلامی کررہے ہیں جو غیر دستوری ہے ۔ کانگریس پارٹی دوبارہ عدلیہ سے رجوع ہوگی ۔۔