جے این یو، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مسائل حل کئے جائیں، پارلیمنٹ میں کانگریس کا مطالبہ
نئی دہلی: کانگریس کے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے حکومت پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی ،علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھایا اور کہا کہ حکومت ان اداروں کو بدنام کرنے کے لیے غیر اخلاقی ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔جے این یو میں نعرے بازی اور تشدد کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے عمران نے کہا کہ کچھ نقاب پوش افراد یونیورسٹی میں داخل ہوکر نعرے بازی کرتے ہیں، اور حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی پولیس آج تک ان افراد کی شناخت نہیں کر پائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک نقاب پوش خاتون کی بھی شناخت نہیں ہوسکی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت باوقار تعلیمی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر پولیس لاٹھی چارج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طلباء آج بھی اس درد کو نہیں بھولے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بارے میں بعض بی جے پی ارکانِ پارلیمنٹ کے متنازعہ بیانات پر بھی انہوں نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا اور کہا کہ ایسے بیانات نہ صرف تعلیم دشمنی کا ثبوت ہیں بلکہ اقلیتی طلباء کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی ہیں۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے حال ہی میں اے ایم یو میں ہولی کے معاملے پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ ہولی کی مخالفت کریں گے، انہیں وپرلوک، بھیج دیا جائے گا۔ اس بیان پر عمران پرتاپ گڑھی نے سخت تنقید کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر کارروائی کی جائے۔کانگریس رہنما نے نئی تعلیمی پالیسی (NEP) کو بھی ہدفِ تنقید بنایا اور کہا کہ یہ پالیسی امیر اور غریب کے درمیان فرق کو مزید بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کو نجکاری کی طرف لے جا رہی ہے، جس سے غریب طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔