افغانستان میں کئی ماہ کی تاخیر کے بعد پاسپورٹ اجرائی کا احیاء

   

کابل: افغانستان کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ مہینوں کی تاخیر کے بعد شہریوں کو دوبارہ پاسپورٹ کا اجرا کیا جائے گا۔پاسپورٹ جاری نہ ہونے کے باعث اگست میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک چھوڑنے کے خواہش مندوں کو بڑی رکاوٹ کا سامنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پاسپورٹ کی فراہمی کا مرحلہ امریکی فوجی انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار میں واپس آنے سے قبل ہی سست روی کا شکار تھا۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کی جاری کردہ دستاویزات فراہم کرنے والے درخواست گزاروں کو پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے۔پاسپورٹ آفس کے قائم مقام سربراہ عالم گْل حقانی کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 6 ہزار پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے، جبکہ خاتون شہریوں کے لیے خواتین ملازمین کام کریں گی۔انہوں نے دارالحکومت کابل کے رپورٹرز کو بتایا کہ ‘کسی مرد ملازم کو حق نہیں ہوگا کہ وہ خاتون کے پاسپورٹ سے متعلق بائیومیٹرک یا کوئی اور کام کرے’۔وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے بریفنگ میں بتایا کہ 25 ہزار درخواستیں پاسپورٹ جاری ہونے کے حتمی مرحلے تک پہنچ چکی ہیں اور اندازاً ایک لاکھ درخواستیں ابتدائی مراحل میں زیر التوا ہیں۔