اقلیتی بہبود کیلئے 2175 کروڑ کی بجٹ تجاویزحکومت کو پیش

   

202 کروڑ کا اضافہ،جاریہ سال 600 کروڑ جاری نہیں کئے گئے، کئی اسکیمات متاثر

حیدرآباد ۔ 23 ۔ اگست (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود نے مالیاتی سال 2019-20 ء کے بجٹ کے لئے 2175 کروڑ روپئے کی تجاویز حکومت کو پیش کی ہیں تاکہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کے طور پر منظوری دی جائے۔ سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود مہیش دت یکا نے اقلیتی بہبود کے مختلف اداروں سے بجٹ تجاویز حاصل کرتے ہوئے تجاویز تیار کی ہیں۔ گزشتہ سال کے بجٹ کے مقابلہ محض 200 کروڑ روپئے زائد پر مشتمل بجٹ تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ قبل ازیں وزیر بہبود کے ایشور نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ہمراہ جائزہ اجلاس میں مجوزہ بجٹ کا جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست کے کمزور معاشی موقف کو دیکھتے ہوئے محکمہ فینانس نے پہلے ہی ہدایت دی تھی کہ زائد بجٹ تجاویز تیار نہ کریں۔ محکمہ فینانس بجٹ کی اجرائی کے موقف میں نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود نے جاریہ سال سے محض 202 کروڑ روپئے اضافہ کرتے ہوئے تجاویز پیش کی ۔ چیف منسٹر کی سطح پر جائزہ اجلاس میں بجٹ کو قطعیت دی جائے گی۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے جو تجاویز پیش کی گئی ہے ، ان میں اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کیلئے 811 کروڑ کی گنجائش رکھی گئی ہے جبکہ جاریہ سال سوسائٹی کا بجٹ 775 کروڑ تھا ۔ اسکالرشپ کیلئے پروفیشنل اور نان پروفیشنل زمرہ میں مجموعی طور پر 100 کروڑ روپئے کی تجویز ہے۔ فیس بازادائیگی کیلئے پروفیشنل اور نان پروفیشنل زمرہ جات میں 240 کروڑ روپئے کی گنجائش رکھی گئی ۔ اوورسیز اسکالرشپ کیلئے 175 کروڑ روپئے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ جاریہ سال بجٹ میں 100 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے ۔ حکومت ہند کی پری میٹرک اسکالرشپ میں ریاست کی حصہ داری کے طور پر 20 کروڑ روپئے بجٹ میں رکھے جائیں گے ۔ بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کیلئے 160 کروڑ روپئے ، شادی مبارک 250 کروڑ ، وقف بورڈ 90 کروڑ ، ایم ایس ڈی پی 100 کروڑ ، اردو اکیڈیمی 30 کروڑ ، مکہ مسجد اور شاہی مسجد 8 کروڑ ، ٹریننگ اینڈ ایمپلائیمنٹ 15 کروڑ ، میناریٹی اینڈ اسٹڈی کروڑ ، سی ای ڈی ایم 4 کروڑ ، حج کمیٹی 5 کروڑ ، افطار و کرسمس تقاریب 66 کروڑ ، دائرۃ المعارف 5 کروڑ ، اردو اکیڈیمی تنحواہیں 2 کروڑ ، ٹی پرائم اور ٹی زیڈ 8 کروڑ ، سروے کمشنر وقف 50 لاکھ ، سکھ بھون کی تعمیر 5 کروڑ ، کرسچن بھون 20 کروڑ ، ضلعی دفاتر کی خریدی ایک کروڑ ، وقف ٹریبونل 40 لاکھ ، چیف منسٹر دعوت افطار 2.5 کروڑ اور ہیڈ کوارٹر اخراجات کیلئے ایک کروڑ روپئے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ 2018-19 ء کے دوران حکومت نے 1973 کروڑ روپئے اقلیتی بہبود کے لئے مختص کئے تھے جس میں سے محکمہ کے دعوے کے مطابق 1380 کروڑ جاری کئے گئے اور 1214 کروڑ 73 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے۔ حکومت نے تقریباً 600 کروڑ روپئے جاری نہیں کئے ۔ جم ، اداروں اور اسکیمات کے لئے بجٹ جاری کیا گیا ، ان میں اقامتی اسکول ، سوسائٹی ، اسکالرشپ ، فیس باز ادائیگی ، اوورسیز اسکالرشپ ، بینک سبسیڈی ، شادی مبارک اور میناریٹیز اسٹڈی سرکل شامل ہیں۔ حکومت نے بہت کم اداروں اور اسکیمات کے لئے مختص کردہ مکمل بجٹ جاری نہیں کیا ہے ۔ اسکالرشپ فیس بازادائیگی ، شادی مبارک ، اردو اکیڈیمی ٹریننگ ایمپلائمنٹ اور اسٹڈی سرکل جیسے اداروں میں مکمل بجٹ خرچ نہیں کیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں احکامات تو جاری کئے گئے لیکن محکمہ فینانس سے بجٹ جاری نہیں ہوا جس کے نتیجہ میں اداروں کی کارکردگی اور اسکیمات پر عمل آوری متاثر رہی ۔ دیکھنا یہ ہے کہ جاریہ سال کے لئے ریاستی حکومت پیش کردہ 2175 کروڑ کی تجاویز میں کتنا بجٹ منظور کرتی ہے۔