شریف کی یواین فورم پر ایک بار پھر ‘بے تکی ڈرامہ بازی‘ہندوستانی سفارت کار کا شدید ردعمل
اقوام متحدہ، 27 ستمبر (یو این آئی) ہندوستان نے ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی تقریر کو ‘بے تکی ڈرامہ بازی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک نے ایک بار پھر دہشت گردی کی درپردہ حمایت کی ہے جو اس کی خارجہ پالیسی کا اہم ہتھیار بن چکی ہے ۔آپریشن سندور کے دوران پاکستانی افواج کی بہادری اور ہندوستان کو نقصان پہنچانے کے شریف کے دعووں پر طنز کرتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ اگر تباہ حال رن وے اور جلے ہوئے ہینگرز جیت کی مانند لگتے ہیں جیسا کہ وزیر اعظم نے دعوی کیا ہے تو پاکستان ان سے لطف اندوز ہو سکتا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم کی تقریر پر ہندوستانی سفارت کار پیٹل گہلوت نے ایوان کے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ آج صبح اس ایوان نے پاکستان کے وزیر اعظم کی ایک بے تکی ڈرامہ بازی دیکھی جس نے ایک بار پھر دہشت گردی کی درپردہ حمایت کی۔ محترمہ گہلوت نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی ایماندار ہے تو اسے دہشت گردانہ کارروائیوں اور دہشت گردوں کو پناہ دینا بند کر کے مطلوبہ دہشت گردوں کو ہندوستان کے حوالے کرنا چاہیے ۔محترمہ گہلوت نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی کو قطعی طور پر برداشت نہ کرنے کیلئے پرعزم ہے اور وہ اپنی کارروائیوں میں دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے درمیان فرق نہیں کرے گا اور نہ ہی جوہری بم کے خطرے سے ڈرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی سطح پر ڈرامے اور جھوٹ کا سہارا لے کر سچ کو چھپا نہیں سکتا۔ یہ وہی پاکستان ہے جس نے 25 اپریل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جموں و کشمیر میں سیاحوں کے وحشیانہ قتل عام کی ذمہ داری سے پاکستان کی سرپرستی والی دہشت گرد تنظیم ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’ کو بچایا تھا۔آپریشن سندور سے متعلق پاکستان کے وزیر اعظم شریف کے بیان کو عجیب و غریب وضاحت قرار دیتے ہوئے محترمہ گہلوت نے کہا کہ اس معاملے پر ریکارڈ واضح ہے کہ 9 مئی تک پاکستان ہندوستان پر مزید حملوں کی دھمکیاں دے رہا تھا لیکن 10 مئی کو اس کی فوج نے براہ راست ہم سے لڑائی بند کرنے کی اپیل کی۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت میں کسی تیسرے فریق کا رول قبول نہ کرنے کی ہندوستان کی واضح پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے ہندوستانی سفارت کار نے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان نے طویل عرصے سے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ان کے درمیان کسی بھی تصفیہ طلب مسائل کو دو طرفہ طور پر حل کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی تیسرے فریق کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ یہ ہمارا دیرینہ قومی موقف ہے ۔محترمہ گہلوت نے کہاکہ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے ، ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کے اسپانسرز میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔
دونوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ اورنہ ہی ہم جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی اجازت دیں گے ۔ ہندوستان ایسی دھمکیوں کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا۔ دنیا کو ہندوستان کا پیغام واضح ہے : دہشت گردی کے خلاف قطعی طور پر برداشت نہ کرنے کی پالیسی ہونی چاہیے ۔”