20 ہزار تا ایک لاکھ روپئے کی شرطیں، سٹہ بازوں کا رجحان بی جے پی کے حق میں، جشن منانے کیلئے ریسارٹس کی بکنگ
حیدرآباد۔/21 مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 نشستوں کے انتخابی نتائج کو مزید دو ہفتے باقی ہیں ایسے میں ہر اسمبلی حلقہ میں امکانی نتیجہ کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ عوام کے تجسس کو دیکھتے ہوئے سٹہ باز میدان میں کود پڑے ہیں جو اہم امیدواروں کی کامیابی کے نام پر بھاری رقومات شامل کرنے کیلئے عوام کو ترغیب دے رہے ہیں۔ یوں تو ہر لوک سبھا حلقہ میں رائے دہندوں اور سیاسی کارکنوں کی جانب سے اپنے اپنے طور پر کامیابی اور شکست کے اندازے قائم کئے جارہے ہیں لیکن متحدہ کریم نگر ضلع کی 2 لوک سبھا نشستوں کے نتیجہ کے بارے میں غیر معمولی تجسس دیکھا جارہا ہے۔ کریم نگر اور پدا پلی لوک سبھا حلقوں میں اگرچہ سہ رُخی مقابلہ کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان دیکھا گیا لیکن سٹہ بازوں نے اپنی مداخلت سے اسے دو رُخی مقابلہ بنادیا ہے۔ کریم نگر لوک سبھا حلقہ کیلئے بی جے پی کے بنڈی سنجے دوسری مرتبہ کامیابی کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ کانگریس نے وی راجندر راؤ اور بی آر ایس نے سابق رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار کو امیدوار بنایا ہے۔ کریم نگر لوک سبھا حلقہ کی انتخابی مہم میں وزیر اعظم نریندر مودی، چیف منسٹر ریونت ریڈی اور بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر نے حصہ لیا جس کے سبب اس نشست کے نتیجہ پر ہزاروں روپئے کا جواکھیلا جارہا ہے۔ سٹہ بازوں کا جھکاؤ بی جے پی امیدوار بنڈی سنجے کی طرف دکھائی دے رہا ہے لیکن سٹہ کھیلنے والے کئی افراد کانگریس امیدوار کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے بھاری رقومات مشغول کررہے ہیں۔ پدا پلی لوک سبھا حلقہ میں بی جے پی کے جی سرینواس، کانگریس کے جی ومشی کرشنا اور بی آر ایس کے کے ایشور کے درمیان اصل مقابلہ ہے۔ ریاست میں کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعد عوام کا زیادہ تر رجحان کانگریس کے حق میں دیکھا جارہا ہے لیکن متحدہ کریم نگر ضلع کے دونوں حلقوں میں بی جے پی اور بی آر ایس کی جدوجہد نے مقابلہ کو دلچسپ بنادیا ہے۔ بی جے پی قائدین نریندر مودی کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں اور مرکزی اسکیمات کی تشہیر کی جارہی ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا ، راجستھان کے چیف منسٹر بھجن لال شرما اور دیگر قومی قائدین نے پدا پلی میں انتخابی مہم چلائی تھی۔ رائے دہی کے اختتام کے بعد دیہاتوں میں روزانہ نکڑوں اور دیگر عوامی مقامات پر امکانی نتائج کو لے کر تجزیوں اور قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تینوں سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور کارکن سٹہ میں بھاری رقومات مشغول کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 20 ہزار تا ایک لاکھ روپئے پیشکش کی جارہی ہے اور کامیابی کی صورت میں جشن کی دعوت کا وعدہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق بنڈی سنجے کی امکانی اکثریت کے مسئلہ پر سٹہ کھیلا جارہا ہے۔ ایک تا دو لاکھ ووٹوں کی اکثریت کا دعویٰ کرتے ہوئے بھاری رقم مشغول کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہر ہوٹل، بار اور ریسٹورنٹ میں پارلیمانی نتائج کو لے کر مباحث جاری ہیں۔ مبصرین اپنے طور پر امکانی نتائج کا تجزیہ کررہے ہیں اور وہ رائے دہندوں سے ملاقات کرتے ہوئے رجحان کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 4 جون کو نتائج کے پیش نظر کریم نگر اور پدا پلی میں تمام ریسارٹس اور ہوٹلس بک کرلئے گئے تاکہ کامیابی کا جشن منایا جاسکے۔ سیاسی قائدین کیلئے سٹہ بازوں کی جانب سے بی جے پی کے حق میں زائد رقم کی پیشکش پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔1