واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ نئی حکومت نامزد کیے جانے کے بعد پہلی بار فون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ابھی مزید اصلاحات کی کوشش کرے تاکہ امریکہ کے بعد از جنگ اور بعد از حماس کے غزہ کے بارے میں ویڑن کو آگے بڑھا یا جاسکے۔امریکی وزیر خارجہ نے اس فون پر بات چیت کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے محمود عباس کی نئی مقرر کر دہ حکمت کا خیر مقدم کیا اور محمود عباس کو یقین دلایا کہ امریکہ اس نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔ یہ بات فون کال کے بعد امریکی ترجمان میتھیو ملر نے بتائی ہے۔ملر نے فون کال کے حوالے سے بتایا ہے کہ ‘ وزیر خارجہ بلنکن نے محمود عباس سے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایک حیات نو والی فلسطینی اتھارٹی بہت ضروری ہے تاکہ مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ غزہ میں بھی فلسطینیوں کے لیے نتائج سامنے لانے کے لیے کچھ کردار ادا کر سکے۔’واضح رہے فلسطیی اتھارٹی کی نئی کابینہ کو نامزد کرنے کا مرحلہ پچھلے ہفتے ہی مکمل ہوا ہے۔ محمد مصطفیٰ اس نئی کابینی میں وزیر اعظم ہیں اور انہوں نے فلسطینی وزارت خارجہ کا قلمدان بھی اپنے پاس رکھا ہے۔ اس کابینہ کی منظوری2005 میں فلسطینی اتھارٹی کے منتخب شدہ صدر 87 سالہ محمود عباس نے دی ہے۔ وہ عالمی سطح پر فلسطین کی اہم شخصیت ہیں کہ انہیں 19 سال سے فلسطینی اتھارٹی کے صدر ہیں۔جب سے سات اکتوبر کی جنگ غزہ میں جاری ہے امریکہ کی کوششش رہی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو کرپشن سے پاک کیا جائے، اس میں اصلاحات کی جائیں اور تاکہ بعد از جنگ کے حالات میں ‘پی اے ‘ بہت کردار ادا کر سکے۔ اور حماس کے خاتمے کے بعد غزہ کو کنٹرول کیا جاسکیدوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کھلے عام یہ کہتے رہے ہیں کہ حماس کے بعد کے منظر نامے میں فلسطینی اتھارٹی کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ مگر امریکی ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے بلنکن نے فون پر ‘ اسرائیل کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے امریکی عزم کا اظہار کیا ہے۔
‘اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان پیر کے روز ہونے والی ورچوئل مشاورت میں شرکت کے فوری بعد محمود عباس کو فون کر کے ان کے ساتھ بات کی ہے اور غزہ میں جنگ کے بعد کے منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا۔ اسی ورچوئل مشاورت میں رفح پر اسرائیلی فوج کے نئے حملے کی حکمت عملی طے کیے جانے کی کوشش کی گئی ہے۔رفح میں اس وقت 15 لاکھ بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں جو آنے والے دنوں میں اسرائیلی حملے کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ اب تک غزہ میں اسرائیلی فوج نے 32 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ رفح میں بھی عالمی برادری ایک بڑی تباہ کا خدشہ ظاہر کر رہی ہے۔