امریکہ اور اسرائیل کو مطلوب احمد الغندور کی موت کی تصدیق

,

   

غزہ: حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے چند روز قبل اسرائیلی حملے میں اپنے ایک اہم ترین فوجی رہنما الغندور کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی تھی۔ اسرائیلی فوج نے تقریباً ایک ہفتہ قبل اس اہم فوجی رہنما کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔القسام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملٹری کونسل کے رکن اور شمالی غزہ بریگیڈز کے کمانڈر احمد الغندور کا سوگ منا رہے ہیں۔ القسام نے کہا ساتھ ہی ہم اپنے دیگر متعدد فوجی کمانڈروں وائل رجب، رآفت سلیمان اور ایمن صیام کی اموات پر بھی غمزدہ ہیں۔ احمد الغندور شمالی غزہ کے ذمہ دار اور حماس کی سپریم ملٹری کونسل کے رکن تھے اور وہ اب تک جنگ میں مارے جانے والے سب سے نمایاں رہنما ہیں۔56 سالہ احمد الغندور اس سے قبل کم از کم تین مرتبہ اسرائیل کی جانب سے قاتلانہ حملوں میں بچ جانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ احمد الغندور ہی تھے جنہوں نے 2006 میں سرحد پار سے حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو پکڑ لیا گیا تھا۔ گیلاد شالیت 5 سال قید میں رہا اور 2011 میں ایک معاہدے کے تحت گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو اسرائیلی قید سے رہائی ملی تھی۔احمد الغندور تین دیگر اہم رہنماؤں کے ساتھ مارے گئے ہیں۔ شہید ہونے والے ان چار اہم رہنماؤں میں ایک ایمن صیام بھی ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایمن صیام حماس کے راکٹ لانچنگ یونٹ کے ذمہ دار تھے۔16 نومبر کو اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے ایک زیر زمین کمپلیکس کو نشانہ بنایا ہے جس میں حماس کے رہنما چھپے ہوئے تھے۔ تاہم حماس نے ایمن صیام کی موت کے متعلق خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی نے ’’ ایکس‘‘ پر پوسٹ میں کہا تھا کہ دو مختلف زیر زمین کمپاؤنڈز پر دو طاقتور حملے کیے گئے۔ پہلے کمپاؤنڈ میں احمد الغندور اور ایمن صیام اور دیگر اہم رہنما موجود تھے۔ ایجنسی فرانس پریس کے مطابق 2017 میں امریکہ نے الغندور کا نام “دہشت گرد’’ کی فہرست میں شامل کیا اور اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے اس وقت اشارہ کیا کہ الغندور حماس کی شوریٰ کونسل کے رکن تھے۔ اس پر کئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔