امریکہ سے سودے بازی سے مادی اور روحانی نقصان

   

ایران کے سرکاری ٹی وی پر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بیان کے اقتباسات کا نشریہ
تہران۔ 13 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ایران کے اعلیٰ ترین قائد آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ کسی قسم کی بھی سودے بازی سے صرف مادی اور روحانی نقصان پہنچے گا۔ وہ وارسا میں مشرق وسطیٰ کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی امریکی زیرقیادت اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے یہ تبصرے 7 صفحات پر مشتمل بیان کا ایک حصہ تھے جو ایران کے سرکاری ٹی وی پر لفظ بہ لفظ پڑھ کر سنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے بارے میں کسی بھی قرارداد سے اور سودے بازی سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا، سوائے مادی اور روحانی نقصان کے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سودے بازی ’’ناقابل معافی غلطی‘‘ ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سودی بازی کا مطلب دشمن کے آگے گھٹنے ٹیک دینے یا کسی بھیڑیے کی قدم بوسی کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2015ء بہت آگے نکل آئے ہیں جبکہ خامنہ ای نے ایران اور امریکہ کے درمیان بات چیت کی منظوری دی تھی جس کے نتیجہ میں نیوکلیئر سودا ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طئے پایا تھا۔ اس سودے سے ایران کی یورینیم افزودگی محدود ہوگئی۔ یہ معاشی تحدیدات برخاست کردینے کا معاوضہ تھا تاہم یہ سودا سابق صدر بارک اوباما کے انتظامیہ پر تنقید کی وجہ بنا۔ خامنہ ای کا بیان جو تمام سرکاری معاملات میں حرف آخر کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ انتظامیہ پر جو مغربی دنیا کے ساتھ روابط میں ملوث ہے، زیادہ سخت تحدیدات عائد کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔ صدر ایران حسن روحانی نے آج ایک کابینی اجلاس میں جو خامنہ ای کے تبصرے کی بازگشت تھا، کہا کہ ’’ایرانی قوم ، امریکہ کے آگے ہتھیار ڈال دے تو اسے آخر تک بھی ہتھیار ڈالنے پڑیں گے‘‘ ۔انہوں نے تاہم کہا کہ ’’ایران سودے بازی کرسکتا ہے لیکن مسلط کردہ دھمکیوں، دباؤ اور ہمارے قومی حقوق کچلنے کو تسلیم نہیں کرسکتے‘‘۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ جنہوں نے مہم چلائی تھی کہ نیوکلیئر معاہدہ کو پھاڑ کر پھینک دیا جائے اور بعد میں مئی کے اواخر میں اپنے تبصرہ سے دستبردار ہوگئے، اس وقت سے اب تک اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران نے سودے بازی میں اپنے وعدوں کی تکمیل کی ہے حالانکہ تہران میں عہدیداروں نے اپنی دھمکیوں میں شدت پیدا کردی تھی جبکہ حد سے زیادہ افزودگی نہ کی جائے۔ نئے کشیدگی حالات کے پس منظر میں ایران پہلے ہی سے کمزور معیشت رکھتا ہے، جس کو زیادہ خطرے لاحق ہیں۔ ملک میں منتشر احتجاجوں کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ لوگوں نے ٹرمپ کی تعریف کی ہے جبکہ امریکہ کا قومی رویہ ایران کے ساتھ بہتر نہیں ہے، تاہم بعض افراد کا کہنا ہے کہ ایرانی قائدین ٹرمپ سے ملاقات کرتے ہیں۔ جبکہ وہ شمالی کوریا کے قائد کم جونگ اُن جیسے افراد کے ساتھ چوٹی کانفرنس منعقد کرتے ہیں۔ سابق ایرانی سفارت کار امیر موسوی نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے ایک پیغام صدر ایران حسن روحانی کو گزشتہ ہفتہ روانہ کرکے راست بات چیت کے احیاء کی درخواست کی ہے۔ موسوی لبنان ٹی وی اسٹیشن ’’مایادین‘‘ پر ایک پروگرام میں حصہ لے رہے تھے۔