امریکہ کی چین کو فوجی کارروائی کی دھمکی

   

واشنگٹن ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ تائیوان کی حفاظت کے لیے پر عزم ہے۔ اُن کاکہنا تھا کہ بیجنگ کی جانب سے تائیوان پر کسی بھی جارحیت کی صورت میں تائی پے حکومت کا بھرپور دفاع کریںگے۔ صدر جو بائیڈن نے سی این این کے زیر اہتمام منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے سامنے آئے گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق چین اور تائیوان سے متعلق امریکہ کی جو پالیسی رہی ہے اس تناظر میں بظاہر یہ بیان یکسر بر عکس ہے۔ امریکی قوانین کے تحت واشنگٹن تائیوان کو اپنے دفاع کے لیے ذرائع فراہم کرنے کا پابند تو ہے، تاہم وہ اس حوالے سے طویل عرصہ سے اس مبہم پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ آیا وہ چینی حملے کی صورت میں فوجی مداخلت کرے گا یا نہیں۔ صدر بائیڈن کے بیان کے فوری بعد ایک اعلیٰ عہدے دار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تائیوان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ چین، روس اور باقی دنیا کو بھی معلوم ہے کہ دنیا کی تاریخ میں ہم سب سے طاقت ور فوجی قوت ہیں۔ ہم چین کے ساتھ سرد جنگ کے قائل نہیں ہیں۔

ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ چین یہ بات سمجھ لے کہ ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں اور یہ کہ ہم اپنے خیالات بھی تبدیل کرنے والے نہیں ہیں۔ان کا مزید کہنا تھاکہ دنیا کو جس چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ چین ایسی حالت تک نہ پہنچ جائے ،جس کے بعد اس کی غلطیوں پر گرفت کرنا ناگزیر ہوجائے۔ دوسری جانب چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے صدر جوبائیڈن کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو تائیوان کے معاملے پر کسی بھی قسم کی بیان بازی میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کے پاس بنیادی مفادات پر سمجھوتاکرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل تائیوانی صدر نے کہا تھا کہ چین کے ْآگے نہیں جھکیں گے۔ تائیوان بیجنگ کے کسی دباو میں نہیں آئے گا اور اپنے جمہوری اقدار کا دفاع کرے گا۔ واضح رہے کہ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ جزیرہ اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ ایک دن اس سے طاقت کے زور پرحاصل کرلیا جائے گا۔ تائیوان کے قومی دن کے موقع پر خطاب میں صدر سائی اینگ کاکہنا تھا کہ ہم چین کی جانب سے بہت دباو کا سامنا کر چکے ہیںاور یہ سلسلہ اب مزید نہیں چلے گا۔