نیویارک: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھلے ہی پارلیمنٹ میں دہلی کے فسادات میں اپنی پارٹی کے لیڈروں اور دہلی پولیس کو کلین چٹ دے دی ہو اور ملک کا میڈیا بھی اس فساد کے بیانیہ کو تبدیل کرنے کیلئے طرح طرح کی حرکتیں کررہا ہے۔ تاہم عالمی میڈیا نے سچائی کو بلا خوف سب کے سامنے لارہا ہے۔ امریکہ کے مشہور اخبار نیویارک ٹائمس نے دہلی فسادات کی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ اخبار نے اس رپورٹ کی سرخی کچھ اس طرح لگائی ”اگر ہم تمہیں ماردیں گے تو ہمارا کچھ نہیں بگڑے گا۔ دہلی پولیس کس طرح مسلمانوں کے خلاف ہوگئی۔“ اخبارنے دہلی فساد کے تعلق سے لکھا کہ ہندو مسلم ایک دوسرے پر پتھر پھینک رہے تھے۔
اسی دوران علی نام کا ایک مسلم شخص کو سڑک عبور کر کے اپنے گھر جانا تھا، اس نے پولیس سے اس سلسلہ میں مدد چاہی اوریہی اس کی غلطی تھی۔ پولیس نے اسے زمین پر گرا دیا اور اس کے سر پر لاٹھیاں برسانے لگے جس کے سبب کے اس کے سر سے خون بہنے لگا۔ پولیس دیگر مسلمانوں کو مارنے پیٹنے لگی۔ علی نامی یہ شخص خون میں لت پت تھا، وہ شدید زخمی ہوگیا، پولیس سے رحم کی بھیک مانگ رہا تھا، زخمیوں کی تاب نہ لاکر اس نے موت کو گلے لگالیا۔“ لیکن انسانیت اس وقت بھی شرمسار ہوئی جب علی زخموں سے چور رحم کی بھیک مانگ رہا تھا اس کے سامنے کھڑے پولیس عملہ اسے دیکھ کر ہنس رہا تھا۔
نیویارک ٹائمس نے آگے لکھا ہے کہ ہندوستان کا یہ سب سے بدترین فرقہ وارانہ خون خرابہ تھا۔ جس کو یہاں کئی لوگ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت میں تقویت ملنے والی تنظیم ہندو توا پسندی کا نتیجہ ہے۔ بی جے پی جنگجوئیت برانڈوالی ہندو قوم پرستی اختیار کی ہے اور اس پارٹی کی لیڈروں نے کھلے عام مسلمانوں کیخلا طعن و تشنیع کی ہے۔
اخبار کے مطابق متعدد ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسران مسلم مظاہرین پر ظلم و زیادتی کرتے ہوئے انہیں پیٹ رہے ہیں، ان پر پتھر پھینک رہے ہیں او رہندو ہجوم کو اشارہ کر کے اپنے ساتھ آنے کو کہہ رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمس کے مطابق کئی محققین نے بتایا کہ جان بوجھ کر قلیل تعداد میں پولیس کو اس مقام پر تعینات کیا گیا تھا اور ان میں بھی محدود پولیس اہل کاروں کے پاس بندوقیں تھیں اورمسلمانوں کو ٹارگیٹ کلنگ میں تبدیل کیاگیا۔ اخبار نے مزیدلکھا کہ دہلی پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والے جج تبادلہ کردیا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے حکومت کے حق میں کئی فیصلہ دئے اور ایک جج ارون مشرا نے عوامی طور پر مودی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں دور اندیش اور ذہین قرار دیا۔