بغداد: کم از کم 10 راکٹ مغربی عراق کے ایک فوجی اڈے پر جو امریکی زیرقیادت اتحادی فوجیوں کا میزبان تھا، سلامتی ذرائع کے بموجب ایک سیویلین گتہ دار ہلاک ہوگیا۔ یہ حملہ وسیع الاسد فوجی اڈہ مغربی عراق صحرائی علاقہ میں کئی ہفتوں بعد کیا گیا ہے جبکہ امریکہ اور ایران کے درمیان عراقی سرزمین پر زبردست کشیدگی پائی جاتی ہے۔ یہ حملہ صرف دو دن پہلے پیش آیا جبکہ پوپ فرانسس دو دن بعد اپنے اولین دورہ پر عراق آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی دورہ کریں گے اور عراقی عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ الاسد عراقی فوجیوں اور امریکی زیرقیادت مخلوط اتحاد کے فوجیوں کا میزبان ہے جو انتہا پسند تنظیم دولت اسلامیہ برائے عراق و شام سے مقابلہ میں مصروف ہیں۔ مخلوط اتحاد کے فوجیوں نے ڈرون طیاروں کے ذریعہ نیم فوجی تنظیم کی سراغ رسانی جاری رکھی ہے۔ مخلوط اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروکو نے توثیق کی کہ 10 راکٹ حملے صبح 7:20 بجے عراقی فوج پر کئے گئے جس کی وجہ سے انہیں ان حملہ آور راکٹوں کیلئے اڈہ دستیاب ہوگیا۔ مغربی ممالک کے سلامتی ذرائع نے اے ایف پی سے کہا کہ یہ راکٹ، ایرانی ساختہ عرش نمونے کے تھے جو 122 ملی میٹر توپ سے داغے جاتے ہیں اور یہ ایک زبردست حملہ تھا۔ ایک سیویلین گتہ دار قلب پر حملے کی وجہ سے فوت ہوگیا۔ اعلیٰ سطحی فوجی ذرائع کے بموجب اے ایف پی نے اطلاع دی ہے کہ اس وفات کی توثیق نہیں ہوسکی۔
