امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا دورہ ہند

   

کانگریس کے مودی حکومت سے چبھتے سوالات
نئی دہلی: امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس پیر سے چار روزہ سرکاری دورے پر ہندوستان پہنچیں گے۔ وہ اپنی ہند نژاد اہلیہ اوشا اور تین بچوں کے ہمراہ دہلی پہنچیں گے۔ اس دورے کے دوران ان کی وزیراعظم نریندر مودی سے دوطرفہ ملاقات بھی متوقع ہے جس کے دوران دونوں قائدین اہم معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔جے ڈی وینس اور وزیراعظم مودی کے درمیان پیر کی شام عشائیے پر ملاقات طے ہے۔ اس موقع پر تجارت، سلامتی، تعلیم، طلبہ کے مسائل، ماحولیات اور دیگر دوطرفہ امور زیر بحث آئیں گے۔ وینس کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری ہے اور کئی مراحل کی گفت و شنید ہو چکی ہے۔دوسری طرف، وینس کے دورہ ہندوستان سے ایک دن قبل کانگریس نے حکومت سے کئی سخت سوالات کیے ہیں۔ پارٹی کے سینئر ترجمان جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ کیا وزیراعظم نریندر مودی امریکی سرزمین سے ہندوستانی شہریوں کی بے دخلی اور ہمہ رخی تجارتی نظام کی تباہی پر ہندوستانی تشویشات سے امریکی قیادت کو آگاہ کریں گے؟جے رام رمیش نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آیا وزیراعظم امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ اور خاص طور پر ان کی ویزا و دیگر امیگریشن سے متعلق تشویشات پر بات کریں گے یا نہیں۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے 2015 کے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے دستبرداری کا اعلان ہندوستان کے کروڑوں لوگوں کی روزی روٹی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس لیے کیا مودی حکومت امریکی قیادت کو ہندوستان کی فکرمندی سے آگاہ کرے گی؟جے رام رمیش نے ایک اور اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی تجارتی پالیسی میں حالیہ تبدیلیاں ہندوستان کے کسانوں، صنعتکاروں اور چھوٹے کاروباروں (ایم ایس ایم ایز) پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ وزیراعظم واضح کریں کہ ہندوستان ان طبقوں کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔دورے کے دوران جے ڈی وینس دہلی کے علاوہ آگرہ اور جے پور بھی جائیں گے۔ ان کے پروگرام میں تاج محل کا دورہ اور راجستھانی ثقافت سے وابستہ مقامات کی سیر شامل ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 60 ممالک کے خلاف درآمدی محصولات (ٹیرف) بڑھانے کا اعلان کیا تھا جس پر فی الحال عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے اثرات پر بھی ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت متوقع ہے۔