امریکی ویکسین کی انڈیا کو فراہمی میں قانونی رکاوٹ

   

کواڈگروپ بندی فوجی مقاصد کیلئے نہیں ، امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا انٹرویو

نئی دہلی :امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ کواڈ گروپ بندی عسکری خطوط پر نہیں ہے، بلکہ ویکسین ، آب و ہوا کی تبدیلی ، اور سمندری تحفظ کے اہم امور پر ہم خیال ممالک کا سنگم ہے۔سی این این نیوز 18 کے منیجنگ ایڈیٹر زکا جیکب کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ہندوستان کے ساتھ کھلے اور آزاد انڈو پیسفک خطے میں کام کرنے اور فائزر-موڈرنہ ویکسین کی فراہمی کے بارے میں بات کی۔ اس دوران انھوں نے امریکہ کی جانب سے اپنے فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں تنازعات کے حل کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اس وقت ہندوستان کے دورہ پر ہیں۔ کواڈ گروپ بندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فوجی خطوط پر نہیں ہے۔ یہ ہم خیال ممالک کا ایک گروہ ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ ایسے معاملات پر اکٹھا ہو رہا ہیں؛ جو لوگوں کی زندگیوں کے لئے اہم ہیں اور ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ دنیا کے امن پسندوں کو ایک آزاد اور خود مختار خطہ ہونے کی ضرورت ہے۔ ہم دنیا کو مزید کووڈ۔19 ویکسین فراہم کرنے ، آب و ہوا کی تبدیلی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے ساتھ سمندری تحفظ پر ایک ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ کواڈ کا مقصد بیجنگ کو نشانہ بنا نے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ویکسین تیار کرنے کا مطلب چین کو نشانہ نہیں ہے، یہ اس خطے اور دنیا کو وائرس سے نجات دلانے میں مدد کرنے کی زیادہ کوشش ہے۔ ہم اسی کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ دو امریکی ویکسین فائزر اور موڈرننا کی تاحال ہندوستانیوں کو عدم فراہمی سے متعلق انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے ساتھ وہاں منظوری اور ریگولیٹری کا عمل ہوتا ہے اور ویکسین حاصل کرنے کے لیے قانونی عمل درکار ہوتا ہے، اور یہیں چیزیں ابھی تک اس راہ میں حائل کھڑی ہیں۔افغانستان سے فوج واپس بلانے کا فیصلہ کہاں تک درست ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنانے کے لئے گئے تھے کہ ہم ان لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے جنہوں نے ہم پر حملہ کیا، جس کا ایک بڑا حصہ ہم نے حاصل کرلیا ہے۔دس سال بعد بن لادن کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔ القاعدہ بڑی حد تک کم زور ہوچکی ہے۔ لہذا اب ہم نے 20 سال میں بہت ساری چیزیں حاصل کیں۔ افغانستان کو اپنے آپ پر کھڑے ہونے کے لئے تیار رہنا ہوگا، کیوں کہ ہم اپنی افواج کو واپس لے رہے ہیں ، لیکن ہم حکومت کی مدد کرنے اور فریقین کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ خطے میں امن قائم ہو۔