امریکی و اسرائیلی حکام کی رفح پر حملے کی متبادل تجاویز پر ’ورچوئل‘ مشاورت

   

واشنگٹن؍ تل ابیب: سینئر امریکی و اسرائیلی حکام نے رفح پر حملے کے لیے متبادل تجاویز پر ‘ورچوئل’ مشاورت کی ہے۔ پیر کے روز ہونے والی اس مشاورت میں جوبائیڈن انتظامیہ کی طرف سے رفح حملے کے لیے تیار کی گئی متبادل آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔امریکی عہدیدار نے بتایا ‘امریکی و اسرائیلی حکام کی ملاقات ختم ہو چکی ہے۔ میٹنگ سے متعلق بیان باضابطہ طور پر جاری کیا جائے گا۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران جس طرح قریبی رابطے اور مشاورت کے ساتھ سارے امور طے کیے جاتے رہے ہیں فریقین چاہتے ہیں کہ رفح پر حملے کا مرحلہ بھی اسی طرح مکمل ہو جائے تاکہ عالمی سطح پر اسرائیل کی حمایت میں مزید کمی کا ‘ رسک ‘ نہ ہو۔خیال رہے صدر جوبائیڈن اسرائیل کو رفح پر ایسا حملہ نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں شہریوں کی ہلاکتوں کا سامنا ہو۔ بلکہ وہ یہ کام متبادل ذرائع سے اور بتدریج کرنے کے حامی ہیں۔اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرائن جین پیئر نے کہا ہے ‘رفح پر اسرائیلی زمینی آپریشن سے متعلق امریکی تشویش کے بارے میں اسرائیل کو آگاہ کر دیا ہے۔ رفح اس وقت 10 لاکھ سے زائد بیگھر فلسطینیوں کی آخری محفوظ پناہ گاہ ہے۔’میڈیا سے بات کرتے ہوئے جین پیئر نے بتایا ‘اسرائیل اگر زمینی آپریشن کے ساتھ رفح میں داخل ہونا چاہتا ہے تو اسے ہمیں بتانا ہوگا کہ وہ کس طرح آگے بڑھے گا۔ اس کے لیے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان بات چیت ہونا بھی ضروری ہے۔ نیز امریکہ کی نمائندگی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ذریعے ہو گی جو کئی متبال آپشنز رکھتے ہیں۔’واضح رہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی ایک قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کی وجہ سے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اسرائیلی وفد کا دورہ امریکہ منسوخ کر دیا تھا۔ جنگ بندی قرارداد کو ویٹو نہ کرنے اور اس موقع پر موجود نہ ہونے کی وجہ سے جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات میں کمی آئے کا تاثر دیا جاتا ہے۔ تاہم اسرائیل نے وفد نہ بھیجنے کے اعلان کے دو دن بعد ہی وائٹ ہاؤس سے رفح حملے کے منصوبے پر مشاورت کے لیے اعلیٰ سطح کی میٹنگ ترتیب دینے کا کہہ دیا ہے۔ یہ مشاورت دونوں اتحادیوں کے درمیان پیدا ہونے والی خفگی کو کم کرنے کی کوشش بھی ہے۔خیال رہے غزہ میں سات اکتوبر سے جاری جنگ سے ہونے والے انسانی بحران پر امریکہ کو تشویش ہے۔ اس لیے اسرائیل کو رفح حملے کے لیے متبادل آپشنز پر غور کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔