امریکی پابندیوں کے باوجود ہم ایران سے تیل خریدنا بند نہیں کریں گے: ترک صدر اردوغان

,

   

ترک کے صدر اور ملت اسلامیہ کی مستقبل کی امید کی ایک کرن رجب طیب اردوغان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے بعد واپس لوٹتے وقت یہ کہا کہ ترکی ایران سے تیل کی خریداری نہ تو بند کرے گا اور نہ معطل، ترک نشریاتی ادارے سے بات کرکے کے اردوغان نے کہا کہ ترکی کو توانائی کے خام معدنی ذرائع کی اتنی شدید کمی کا سامنا ہے کہ وہ ایران سے تیل اور گیس کی خریداری کسی حال میں بند نہیں کر سکتا۔

ترک صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ دیگر شعبوں میں بھی اپنی اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کیا جائے گا، ہمارے اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ ایرانی تجارت کا حجم 7.5 بلین امریکی ڈالر سے بڑھا کر انے والے دنوں میں 30 بلین ڈالر کے برابر کردیا جائے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ انہی وجوہات کی بنا پر ترکی اور ایران کے مابین اشتراکی عمل امریکہ کی طرف سے ممکنہ تادیبی اقدامات اور پابندیوں کے خطرات کے بابوجود روکا نہیں جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ اخراج کا برملا اعلان کردیا تھا، جس سے عالمی سیاست میں ایک ہلچل سی ائی تھی۔

ساتھ ہی ساتھ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں ایرانی حکومت کو ایسے جوہری معاہدے پر مجبور کرنے کا ارادہ رکھتے تھے کہ جو موجودہ جوہری ڈیل سے بھی زیادہ سخت ہو۔ اسی لئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی تیل کی کمپنی کو پوری طاقت سے نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا، اور امریکا نے ان ملکوں کو کھلی دھمکیاں بھی دی ہے جو واشنگٹن کی طرف سے تہران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تیل کی خریداری کریں گے۔

ترکی صدر اردوغان نے اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا سے ترک لوٹنے کے دوران یہ بیان دیا اور صاف طور پر کہا کہ ترکی ان پابندیوں اور دھمکیوں سے نہیں ڈرتا۔