ایغور مسلمانوں حوالہ، امریکہ پر منافقت کا حکومت چین کا الزام
واشنگٹن ۔ 19 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایک بار پھر چین کا راگ الاپتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے میں چین کا کوئی ثانی نہیں۔ موجودہ دور میں چین نے لاکھوں ایغور مسلمانوں کو ’’تربیت‘‘ کے نام پر محروس رکھ کر دنیا میں کافی ’’نام کمایا‘‘ ہے۔ نسلی اور اقلیتی فرقہ کے لوگوں کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے۔ ’’ایڈوانس ریلیجئس فریڈم‘‘ کے موضوع پر اپنے کلیدی خطاب میں پومپیو نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات یقینا تکلیف دہ ہے کہ دنیا کی مجموعی آبادی کا 83 فیصد ایسے ممالک میں آباد ہے جہاں مذہبی آزادی کو یا تو خطرہ لاحق ہے یا پھر مذہبی آزادی کی وجود ہی نہیں ہے۔ انہوں نے یوں تو اس سلسلہ میں کئی ممالک کا تذکرہ کیا لیکن خصوصی طور پر چین کو انسانی حقوق کی پامالی کا ’’باوا آدم‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ 2017ء سے چین نے لاکھوں اقلیتی ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ژنجیانگ میں واقع کیمپوں میں محروس رکھا ہے جو بادی النظر میں قیدی نظر نہیں آتے لیکن ان کی حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے تاکہ کوئی بھی ’’جہادی سرگرمیوں‘‘ میں ملوث نہ ہوسکے جبکہ یہ چین کا محض ایک خوف اور شبہ ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ موجودہ دور میں چین انسانی حقوق کی پامالی کرنے میں سب سے آگے ہے۔ پومپیو کے کلیدی خطاب کے موقع پر مختلف ممالک کے وزراء بھی موجود تھے۔ پومپیو نے چین کی اس حرکت کو ’’صدی کا سب سے بڑا داغ‘‘ قرار دیا۔ چائنیز کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نہ صرف انسانوں بلکہ ان کی روحوں پر بھی اپنا کنٹرول رکھنا چاہتی ہے۔ کیا یہ چینی دستور میں ’’آزادیٔ مذہب‘‘ کی طمانیت کے مغائر نہیں؟ اس موقع پر انہوں نے چین کے ذریعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کی کئی مثالیں پیش کیں۔ انہوں نے جوہرالہام نامی ایک خاتون کا حوالہ بھی دیا
جس نے اپنے والد کی رہائی کیلئے ایک طویل لڑائی لڑی تھی۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعہ ایغور مسلمانوں اور ہن چینیوں کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو پاٹنے کی کوشش کی تھی جس کی پاداش میں چین نے انہیں سزائے عمر قید دی تھی۔ پومپیو نے کہا کہ اس تقریب میں شرکت نہ کرنے حکومت چین نے دیگر ممالک کو انتباہ بھی دیا تھا تاہم کئی ممالک نے چینی انتباہ کو نظرانداز کرتے ہوئے اس تقریب میںشرکت کی جس کیلئے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور جن ممالک نے شرکت نہیں کی ہے وہ اس کے بارے میں سنجیدگی سے غوروخوض کریں گے اور مستقبل میں آزادی کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ بیجنگ سے موصولہ اطلاع کے بموجب حکومت چین نے امریکہ کے اُس پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں لاثانی ہونے کے الزام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکہ کے رویہ کو منافقانہ قرار دیا۔بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ژوانگ نے چین پر امریکہ کی تنقید کو مسترد کردیا۔
