انڈیگو بحران : حکومت کو پارلیمنٹ میں جواب دینا چاہئے

   

ممبئی۔6 ؍ڈسمبر( ایجنسیز)انڈیگو بحران پر این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا کہ انڈیگو کے ساتھ جو کچھ ہوا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ حکومت کو پارلیمنٹ میں باضابطہ بیان جاری کرنا چاہیے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ آپ گذشتہ چند دنوں کی صورت حال دیکھ سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ مرکزی حکومت انڈگو کے حوالے سے پیر کو قوم اور پارلیمنٹ کو جواب دے گی۔” اگر چار پانچ ایئر لائنز ہوتیں تو یہ صورت حال نہ ہوتی۔ ایسے میں مقابلہ اچھا ہوتا اور کسٹمر کنگ ہوتا۔ ایک ایئر لائن کی اجارہ داری کسی بھی معیشت، ملک یا کاروبار کیلئے اچھی بات نہیں ہے۔ انڈیگو بحران ملک بھر میں سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔

’انڈیگو‘ بحران، ریلوے نے 4 خصوصی ٹرینیں چلائیں
نئی دہلی ۔ 6 ڈسمبر (ایجنسیز) پروازوں کی منسوخی کا سب سے زیادہ اثر جنوبی ہندوستان میں نظر آیا، جہاں ریلوے نے صلاحیت بڑھانے کے لیے خصوصی تیاری کی ہے۔ جنوبی ریلوے نے 18 ٹرینوں میں اضافی کوچز شامل کیں ہیں۔ پورے ملک میں انڈیگو اور کئی دیگر ایئرلائنز کی پروازیں منسوخ ہونے کے بعد اچانک لاکھوں مسافروں نے ریلوے کا رخ کیا۔ بڑھتی بھیڑ اور ٹکٹوں کی زیادہ مانگ کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی ریلوے نے فوری طور پر ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ ہفتہ (6 دسمبر) کو ریلوے نے کئی روٹس پر ٹرینوں میں اضافی کوچ شامل کرنے، اضافی دورے اور اسپیشل ٹرین چلانے کا فیصلہ نافذ کر دیا۔ اس کی وجہ سے مسافروں کو راحت ملنی شروع ہو گئی ہے۔پروازوں کی منسوخی کا سب سے زیادہ اثر جنوبی ہندوستان میں نظر آیا، جہاں ریلوے نے صلاحیت بڑھانے کے لیے خصوصی تیاری کی ہے۔ جنوبی ریلوے نے 18 ٹرینوں میں اضافی کوچز شامل کیں ہیں۔ کئی اہم روٹس پر سلیپر اور چیئر کار سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کر کے مسافروں کے لیے اضافی سیٹیں دستیاب کرائی گئیں۔ اس کی وجہ سے بنگلورو، چنئی، کوئمبٹور اور ترووننت پورم جیسے شہروں کا سفر دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔

’انڈیگو‘ فلائٹ منسوخی پر مشہور شخصیات برہم
ممبئی 6 ڈسمبر (ایجنسیز) انڈیگو کی پرواز منسوخی کے سبب ہوائی اڈوں کے باہر بس اڈے جیسا ماحول نظر آرہا ہے۔ پریشان لوگ کئی گنا زیادہ پیسہ خرچ کرکے دوسری پروازوں کے ٹکٹ خرید کر کسی طرح اپنی منزل پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ہندوستان کی سب سے بڑی پرائیویٹ ایئرلائن ’انڈیگو‘ کی پرواز میں تاخیر کی وجہ سے عام لوگوں سے لے کرمشہور شخصیات تک سبھی پریشان ہیں۔ پرواز کے حوالے سے ہر شخص سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کر رہا ہے۔ کچھ مشہور شخصیات فلائٹ کے خلاف لکھ رہی ہیں جبکہ کچھ گراؤنڈ اسٹاف کی حمایت میں بات کر رہی ہیں۔ اس دوران سونو سود، جے بھانوشالی، راہل وید اورعلی گونی جیسے ستاروں نے انڈیگو بحران کے حوالے سے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔جے بھانوشالی نے اپنے انسٹاگرام اسٹوری پر پرواز کا تجربہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اتنے گھنٹوں کے سفر کے بعد مجھے اس گانے کے ساتھ خوش آمدید کہے جانے کا حق ہے۔
’شکریہ انڈیگو اس ناپسندیدہ طویل سفر کے لیے‘۔ دوسری طرف علی گونی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ گراؤنڈ اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی نہ کی جائے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ وہ مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔معروف اداکار سونو سود نے بھی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پرواز میں تاخیر ہونے سے مایوسی ہوتی ہے لیکن ان چہروں کو یاد رکھیں جو اسے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ براہ کرم انڈیگو عملے کے ساتھ رحم دلی اور شائستہ رہیں۔ وہ منسوخی کا بھی بوجھ برداشت کر رہے ہیں، آئیے ہم سب ان لوگوں کا ساتھ دیں۔تیلگو اداکار وجے کرشنا نریش نے بھی انڈیگو کے بارے میں اپنی پریشانی بیان کی۔ انہوں نے اپنے’ایکس‘ اکاؤنٹ پرایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’90 کی دہائی میں اڑان کا مزہ ختم ہوگیا‘۔ میں حیدرآباد کے انڈیگو ٹرمینل پر صبح 8:15 بجے پہنچا۔ انڈیگو کی تمام پروازیں تاخیر کا شکار تھیں۔ تب تک میں نے کھانا پیک کروا لیا تھا تاکہ فلائٹ میں کھا سکوں۔ شاپنگ اور واپسی کے بعد دیکھا کہ گراو?نڈ اسٹاف اور مسافروں کے درمیان زبردست کہا سنی ہورہی ہے۔

دہلی آنے اور جانے والے مسافروں کی سب سے زیادہ تعداد کے سبب شمالی ریلوے نے 8 اہم ٹرینوں میں اضافی اے سی اور چیئر کار کوچز شامل کی ہیں۔ یہ تبدیلی فوری طور پر نافذ کر دی گئی ہے۔ اس سے پنجاب، ہریانہ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے مسافروں کو خصوصی راحت مل رہی ہے۔ اسی طرح پرواز کی منسوخی کے سبب دہلی اور ممبئی کے درمیان سفر انتہائی مشکل ہو گیا تھا۔ اس سے نمٹنے کے لیے مغربی ریلوے نے 4 اہم ٹرینوں میں 3اے سی اور 2اے سی کوچز شامل کیے ہیں۔ ریلوے کے اس قدم سے اس مصروف روٹ پر ہزاروں مسافروں کی پریشانیوں میں کافی حد تک کمی آ گئی ہے۔مشرقی وسطی ریلوے نے پٹنہ سے دہلی جانے والے مسافروں کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ راجندر نگر-نئی دہلی راجدھانی ایکسپریس کے 6 سے 10 دسمبر تک 5 اضافی دورے چلائے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرین میں 2اے سی کوچز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، جس سے پٹنہ–دہلی روٹ کی سیٹوں پر پڑنے والا سب سے زیادہ دباؤ کم ہو گیا ہے۔ اسی طرح اوڈیشہ سے دہلی جانے والے مسافروں کے لیے ایسٹ کوسٹ ریلوے نے 5 دوروں کے دوران ٹرین نمبر 20817، 20811، اور 20823 میں 2اے سی کوچز شامل کیے ہیں۔ دوسری جانب مشرقی ریلوے نے 7 اور 8 دسمبر کو 3 اہم ٹرینوں میں سلیپر کوچز کا اضافہ کیا۔ شمال مشرق کے مسافروں کے لیے نارتھ ایسٹ فرنٹیئر ریلوے نے 6 سے 13 دسمبر کے درمیان 8 اضافی دوروں کے ساتھ 3اے سی اور سلیپر سیٹوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔پرواز کی منسوخی کی وجہ سے پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے اور لمبی دوری کے سفر کی سہولت کے لیے، ریلوے نے 4 خصوصی ٹرینیں چلائیں ہیں۔ ان میں گورکھپور-آنند وہار اسپیشل، نئی دہلی -ممبئی سنٹرل اسپیشل، نئی دہلی-سری نگر سیکٹر کے لیے وندے بھارت اسپیشل، اور حضرت نظام الدین-ترووننت پورم اسپیشل شامل ہیں۔واضح رہے کہ پروازوں کی منسوخی کے بعد ٹکٹوں کی مانگ میں اچانک اضافے نے بڑے شہروں جیسے دہلی، ممبئی، بنگلورو، چنئی اور پٹنہ میں رہنے والے لوگ کافی پریشان ہو گئے تھے۔ ایسے میں ریلوے کا یہ قدم اہم ثابت ہوا، کیونکہ ہزاروں اضافی سیٹوں کی دستیابی نے مسافروں کے لیے ایک محفوظ آپشن فراہم کیا

انڈیگو بحران کیلئے مودی حکومت ذمہ دار:کانگریس
نئی دہلی ۔6؍ڈسمبر ( ایجنسیز )کانگریس لیڈر اور لوک سبھا رکن ششی کانت سینتھل نے کہا کہ جب 8 جنوری 2024 کو فلائٹ ڈیوٹی اوقات سے متعلق اصول جاری کیے گئے تھے تو یہ یقینی کیوں نہیں کیا گیا کہ مشکل حالات پیدا نہ ہوں۔ سینتھل نے میڈیا سے کہا کہ موجودہ انڈیگو بحران بی جے پی حکومتکا ہوابازی سیکٹر میں جبراً ڈؤوپولی (صرف 2 کمپنیوں کی اجارہ داری) بنانے کی کوشش کا نتیجہ ہے اور اس کا تباہ کن نتیجہ آج پورے ملک کے سامنے ہے۔انڈیگو کی سینکڑوں پروازوں کو منسوخ کیے جانے سے ملک میں ہوائی سفر ٹھپ ہو گیا۔
یہ بحران اس بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کا پہلے سے واقف نتیجہ ہے جو مقابلہ آرائی کو کچلنے، پسندیدہ کارپوریٹ گروپس کو ایوارڈ دینے اور ملک کی پوری انڈسٹری کو کچھ چنندہ دوستوں کے مفاد میں تنظیم نو کرنے پر آمادہ ہے۔

سینتھل کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ ہوابازی میں سیکورٹی سے کیا گیا کھلواڑ اس کی ’لاپروائی کا عروج‘ ظاہر کرتا ہے۔ ان کے مطابق 8 جنوری 2024 کو ’فلائٹ ڈیوٹی اوقات‘ سے متعلق اصول جاری کرنے کے بعد اور یکم جولائی 2025 سے جزوی طور پر نافذ کیے جانے کے بعد جب اس شعبہ میں بدانتظامی سے حالات انتہائی خراب ہو گئے، تو بی جے پی حکومت نے ان اہم سیکورٹی اصولوں کو شرمناک طریقے سے واپس لے لیا۔ یہ صرف غیر ذمہ دارانہ نہیں بلکہ انتہائی قابل اعتراض بھی ہے۔ پائلٹ کو تھکن سے بچانے کے لیے بنائے گئے ان اصولوں کو ہٹا کر بی جے پی حکومت نے مسافروں کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور پائلٹ ٹیم کی بھلائی کو غیر یقینی والی حالت میں دھکیل دیا ہے۔

فلائٹ لیٹ ہونے پر مسافروں کے حقوق ؟
نئی دہلی ۔ 6 ڈسمبر (ایجنسیز) مسافروں کو مفت کھانا اور ریفریشمنٹس ملنے کا حق ہے اگر فلائٹ کی تاخیر:2 سے 4 گھنٹے ہو ۔ اُن فلائٹس کے لیے جن کا دورانیہ 2.5 سے 5 گھنٹے ہوتا ہے۔اگر تاخیر 6 گھنٹے سے زیادہ ہو جائے، تو مسافروں کو متبادل فلائٹ کی پیشکش کی جاتی ہے بشرطیکہ وہ 6 گھنٹے کے اندر روانہ ہو سکے۔اگر تاخیر رات بھر یا 24 گھنٹے سے زیادہ ہو جائے، تو ایئرلائنز کو لازمی طور پر مفت ہوٹل میں رہائش فراہم کرنا ہوتی ہے (کچھ استثناؤں کے ساتھ)۔
پوتن کیلئے ویجیٹیرین مینو کیوں ؟ کارتی چدمبرم
نئی دہلی ۔ 6 ڈسمبر (ایجنسیز) کانگریس کے رہنما کارتی چدمبرم نے سوال اٹھایا کہ راشٹرپتی بھون میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے اعزاز میں رکھے گئے عشائیے میں نان ویج کھانے کیوں شامل نہیں تھے؟انہوں نے کہا کہ: ہندوستانی کھانوں کی مکمل نمائندگی کے لیے گوشت، مرغی اور سی فوڈ کو بھی شامل کرنا چاہیے تھا۔انڈین وائن بھی ہونی چاہیے تھی پیش کیے گئے کھانوں میں ویجیٹیبل جھول مومو، زعفرانی پنیر رول، اور بادام کا حلوہ شامل تھے۔
انڈیگو بحران کی وجہ کیا ہے؟
نئی دہلی ۔ 6 ڈسمبر (ایجنسیز) انڈیگو کا بحران بنیادی طور پر ایئرلائن کی جانب سے نئے فلائٹ ڈیوٹی ٹائم لِمیٹیشن (FDTL) قواعد نافذ نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوا۔ ان نئے قوانین کے تحت پائلٹس کے ڈیوٹی آورز کم کیے گئے ہیںماہانہ نائٹ لینڈنگز کی حد 6 سے گھٹا کر 2 کر دی گئی پائلٹس کو ہفتہ وار آرام کا وقت 36 گھنٹے سے بڑھا کر 48 گھنٹے کر دیا گیا۔ انڈیگو نے کارکنوں (crew) کی مطلوبہ تعداد کا غلط اندازہ لگایا اور وہ اتنے پائلٹس کو بھرتی اور تربیت نہیں کر سکی کہ نئے تقاضوں پر پورا اتر سکے۔