مکان جنگلات کی اراضی پر تعمیر کرنے کا الزام ‘امتناعی احکامات نافذ، انٹرنیٹ اوراسکول بند
اودے پور (راجستھان ):جمعہ کے روز راجستھان کے اودے پور میں دسویں درجہ کے دو طالب علموں کی لڑائی نے فرقہ وارانہ تشدد والے حالات پیدا کر دیے تھے اور علاقے میں دفعہ 163/144 نافذ کرنے تک کی نوبت آ گئی تھی۔ کئی مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعات پیش آئے۔ پولیس کو شہر میں امن بحالی کے لیے 1500 جوانوں کی تعیناتی کرنی پڑی۔ اس معاملے میں آج ملزم طالب علم کے خلاف انتظامیہ نے سخت کارروائی کی ہے۔ نابالغ طالب علم کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے اور اس کا خاندان فی الحال بے گھر ہو چکا ہے۔دراصل اقلیتی طبقہ کے ایک طالب علم نے جمعہ کے روز اسکول میں اکثریتی طبقہ کے ایک طالب علم پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ سنگین حالت میں اسے ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا۔ جب ہندو تنظیموں کو اس واقعہ کی جانکاری ملی تو انھوں نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ اسکول اور ہاسپٹل دونوں جگہ لوگوں کی بڑی بھیڑ جمع ہو گئی اور ہندو تنظیموں نے ملزم طالب علم کے گھر کو بلڈوزر سے گرانے کا پْرزور انداز میں مطالبہ کیا۔ اس مطالبے کا اثر آج دیکھنے کو ملا جب اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم کے اہل خانہ کو گھر سے نکالا گیا ان کے سامان کو باہر کیا گیا اور پھر گھر کو منہدم کر دیا گیا۔ اس کارروائی کے بعد بھی علاقے میں حالات کشیدہ رہے اور شہر میں چپے چپے پر پولیس تعینات کردی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق میونسپل کارپوریشن کی ٹیم کثیر تعداد میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملزم کے گھر پہنچی۔ ٹیم نے ملزم کے گھر کے اندر کا سارا سامان باہر نکال دیا۔ میونسپل کارپوریشن اور محکمہ جنگلات نے پہلے ہی انھیں نوٹس دے دیا تھا۔ اس کے بعد مکان کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع ہوئی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یہ مکان ملزم کا نہیں ہے بلکہ اس کا خاندان یہاں کرایہ پر رہتا تھا۔ یہ مکان ملزم کے رشتہ دار کا بتایا جا رہا ہے۔ محلے کچھ لوگوں نے اس انہدامی کارروائی کی مخالفت کی لیکن محض 20 منٹ کے اندر مکان کو زمین دوز کر دیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ ملزم نابالغ طالب علم اور اس کے والد کو پولیس نے جمعہ کے روز ہی گرفتار کر لیا تھا۔ دونوں سے پوچھ تاچھ بھی فوری طور پر شروع کر دی گئی تھی۔ بعد ازاں ملزم طالب علم کو بچوں کے اصلاح گھر بھیج دیا گیا۔ ہندو تنظیموں کے شدید مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے پورے شہر میں امتناعی احکامات نافذ کردئیے گئے ۔ اس کے ساتھ ہی سبھی اسکول اور کالجوں میں آئندہ حکم تک تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انٹر نیٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ رکشا بندھن کے بعد کلکٹر کے حکم کے بعد ہی اسکول کھولے جا سکتے ہیں۔