اپوزیشن اور کسان تنظیمیں نئے قوانین میں خامیاں بتانے سے قاصر

,

   

قوانین کسانوں کے حق میں بہتر۔ راجیہ سبھا میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا دعویٰ

نئی دہلی ۔ نئے زرعی قوانین کی شدت سے مدافعت کرتے ہوئے وزیر زراعت نریندر نسگھ تومر نے آج کہا کہ حکومت کی جانب سے کسانوں کو منانے ان میں ترامیم کی جو پیشکش کی گئی ہے اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان قوانین میں کوئی نقص ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی احتجاجی یونین یا ان کے ہمدرد اب تک ان قوانین میں کوئی نقص بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ اپوزیشن کا یہ دعوی ہے کہ ملک بھر میں کسان ان قوانین پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اس پر جواب دیتے ہوئے تومر نے راجیہ سبھا میں کہا کہ صرف ایک ریاست کے کسان گمراہ کن پروپگنڈہ کا شکار ہیں اور انہیں اکسایا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں کانگریس کی جانب سے ایک کتابچہ کی اجرائی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ پانی سے کھیتی ہوتی ہے ۔ خون سے کھیتی صرف کانگریس کرسکتی ہے ۔ بی جے پی خون سے کھیتی نہیں کر سکتی ۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ تینوں قوانین ایک حساس مسئلہ بن گئے ہیں سینئر وزیر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر تنقید کر رہی ہیں اور انہوں نے ان قوانین کو کالے قوانین قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ دو ماہ سے کسان یونینوں سے سوال کر رہے ہیں کہ ان قوانین میں کالا ( قباحت ) کیا ہے تاکہ اسے حل کرنے کی کوشش کی جاسکے لیکن مجھے اب تک کوئی جواب نہیں ملا ہے ۔ اپوزیشن کی جانب سے بھی ان قوانین میں کوئی قباحت اب تک نہیں بتائی گئی ہے ۔ نریندر سنگھ تومر نے اب تک دو مرکزی وزراء کے ہمراہ کسانوں کے ساتھ 11 ادوار کی بات چیت کی ہے تاہم تعطل ہنوز برقرار ہے ۔ ہزاروں کسان جن کا پنجاب ‘ ہریانہ اور مغربی اترپردیش سے تعلق ہے دارالحکومت کی مختلف سرحدات پر احتجاج کر رہے ہیںاور ان کا مطالبہ ہے کہ نئے قوانین کو منسوخ کیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے بھی آئندہ احکام تک ان قوانین پر عمل آوری پر حکم التواء جاری کردیا ہے ۔ کسانوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ اقل ترین امدادی قیمت کی قانونی ضمانت فراہم کی جائے ۔ مسٹر تومر نے کہا کہ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کی پابند ہے اور وہ اقل ترین امدادی قیمت پر مشتمل منڈی سسٹم کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو نئے قوانین تیار کئے ہیں ان کے نتیجہ میں کسانوں کو اپنی پیداوار منڈی کے باہر فروخت کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے جبکہ ریاستی حکومتیں مارکٹ مقامات کی نشاندہی کرتی ہیں اور اس طرح کی فروخت سے کوئی ٹیکس حاصل نہیںہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج در اصل ریاستی حکومتوں کی جانب سے منڈیی میں فروخت پر عائد کئے جانے والے ٹیکس کے خلاف کیا جانا چاہئے ۔ صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر کے مباحث کے دوران مرکزی وزیر نے کہا کہ مرکزی قوانین سے کنٹراکٹ فارمنگ کو کسی ٹیکس کی ادائیگی سے پاک رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کے ذریعہ کسانوں کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ تاجرین کے ساتھ کسی بھی معاہدہ سے علیحدگی بھی اختیار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین سے کسان اپنی پیداوار منڈی کے باہر بھی فروخت کرسکتے ہیں۔ انہیں اپنے گھر سے ہی پیداوار کو فروخت کرنے کا موقع مل سکتا ہے ۔