چوکیدار کی دیانتداری سے اپوزیشن والوں کو پریشانی، غیر منظم شعبہ کیلئے پنشن اسکیم حکومت کا کارنامہ، وزیراعظم کی تقاریر
احمدآباد ؍ دھار ، 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے فضائی حملے کے حوالے سے آج پاکستان سے ابھرنے والی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا پُرزور اظہار کیا۔ غیرمنظم شعبہ کیلئے پنشن اسکیم کا آغاز کرنے کے بعد مودی نے کہا کہ اپوزیشن انھیں بے دخل کرنا چاہتی ہے۔ ’’وہ (اپوزیشن) مودی پر وار کرنا چاہتے ہیں، لیکن میں دہشت گردی پر وار کرنا چاہتا ہوں۔ وہ اس چوکیدار کو ہٹانا چاہتے ہیں لیکن میں غربت سے لڑنا چاہتا ہوں۔ آپ کے چوکیدار کی دیانتداری اپوزیشن والوں کو پریشان کررہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں مودی ہٹاؤ جبکہ میں کہہ رہا ہوں کہ میں غربت اور بددیانتی سے لڑنا چاہتا ہوں۔ میں آپ کی تائید و حمایت کے سبب ڈٹا ہوا ہوں۔‘‘ مودی آج مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں ریلی سے خطاب میں دہشت گردی کے موضوع پر کہا کہ ہندوستان نے پاکستان میں دہشت گردوں کی آماجگاہ میں گھس کر پلوامہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ پاکستان کو یہ پیام دے دیا گیا ہے کہ اگر وہ بہتری نہ لائے تو اسے نتائج و عواقب کے بارے میں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے۔ گزشتہ ہفتے جیش محمد کے کیمپ پر ہندوستانی فضائیہ کی کارروائی کا ثبوت پوچھنے پر اپوزیشن پارٹیوں کو نشانہ بناتے ہوئے مودی نے کہا کہ فضائی حملہ پاکستان میں ہوا لیکن ’’ہندوستان میں بیٹھے بعض لوگ اس کا شکار ہوئے ہیں‘‘۔ بی جے پی کے خلاف مہاگٹھ بندن بنانے کی کوششوں پر طنز کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں انھیں ہٹانے کیلئے ’مہاملاوٹ‘ اتحاد تشکیل دے رہے ہیں۔ لیکن میں ورکرز اور کسانوں کے مفاد کے تحفظ کیلئے کام کررہا ہوں۔ میں سکیورٹی کی فراہمی کیلئے بھی کام کررہا ہوں۔ مودی جنھوں نے پردھان منتری شرم یوگی مندھن یوجنا پنشن اسکیم کا آغاز کیا،
غربت کے مسئلے پر صدر کانگریس راہول گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صرف وہی جو رات میں بھوکا سونے سے ناواقف ہو، وہی سمجھ سکتا ہے کہ ’’ذہنی حالت‘‘ کا معاملہ ہے۔ اس اسکیم کے تحت غیرمنظم ورکرز کو 3,000 روپئے کا پنشن حاصل ہوگا۔ بتایا گیا کہ زائد از 14 لاکھ ورکرز اس اسکیم میں شامل ہوچکے ہیں۔ اُدھر گجرات کے ادالج میں ایک نوتعمیر شدہ مندر کی تقریب کے بعد وزیراعظم مودی نے کہا کہ ملک میں حکومت سے اپنے کام کا حساب رکھنے کیلئے کہنے کا اب رجحان بن گیا ہے۔ بی جے پی زیرقیادت حکومت کا مقصد ہے کہ سماج کو بااختیار بناتے ہوئے مزید سماجی کام کئے جائیں۔ اب ایسا رجحان چل پڑا ہے کہ لوگوں کو توقع ہے کہ ہر کام حکومت کرے گی، وہ مکمل نہ ہونے والے کاموں کے تعلق سے حکومت سے جواب بھی پوچھتے ہیں۔ یہ ہمارے ملک میں پہلے روایت نہ تھی۔ قبل ازیں احمدآباد میں مودی نے یہ کہتے ہوئے کہ بعض کیلئے غربت محض تصویر کشی کا موقع ہے، صدر کانگریس پر حملے میں شدت پیدا کی۔ مودی نے کہا کہ یہ اسکیم کا مقصد سماج کے اس گوشے کی بہبود ہے جسے نظرانداز کرتے ہوئے خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ انھوں (کانگریس) نے غریبی ہٹاؤ کا نعرہ دیا۔ بعض نے خود کو ورکرز کے مسیحا کے طور پر پیش کیا۔ لیکن ان کی میعاد کے دوران انھوں نے ایسی اسکیم شروع نہیں کی۔ وہ 55 سال ملک پر حکمرانی کئے اور غریبوں کے نام پر ووٹ لیتے رہے۔ وہ جو 55 سال میں نہیں کرسکے، یہ ’چائے والا‘ 55 ماہ میں کرتے ہوئے اس طرح کی اسکیم لایا ہے۔