اگنی پتھ اسکیم فاشسٹ نازی ازم اور برہمن واد ہندوتوا کے فروغ کی کوشش

   

عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ایماء پر مرکزی حکومت کی پہل ۔ سی پی آئی ماؤیسٹ ترجمان کا مکتوب

محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد 19 جون۔ ’اگنی پتھ‘ اسکیم فاشسٹ نازی ازم کے فروغ کی کوشش ہے اور قبائیلی نوجوانوں کی چھتیس گڑھ میں پولیس میں بھرتی کے ذریعہ حکومت نے یہ تجربہ کرلیا ہے اور اب ملک بھر میں ’اگنی ویر‘ کے نام پر نوجوانوں کو جبرا فوج میں بھرتی کے اقدامات کر رہی ہے۔ سی پی آئی ماؤسٹ نے اگنی پتھ اسکیم کو آر ایس ایس اور بی جے پی کا ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی سمت قدم قرار دیا اور کہا کہ اس اسکیم کا مقصد اپنے ایجنڈہ اور نظریات کو فروغ دینا اور وہ فوج تیار کرنا ہے جو آر ایس ایس نظریات کی حامل ہو۔ مودی حکومت برہمن واد ہندوتوا کے فروغ سے فاشزم پھیلارہی ہے۔ ماؤسٹوں نے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف نوجوانوں کے احتجاج پر ردعمل میں کہا کہ حکومت نوجوانوں کو ملازمت کی فراہمی کے نام پر شہریوں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ماؤسٹ قائد و ترجمان ابھئے کے جاری کردہ بیان اور مکتوب میں ’اگنی پتھ‘ کو معاشرہ کو خوفزدہ کرنے فاشسٹ فوج کی تیاری اور سماج کو منقسم کرنے والی قرار دیا اور کہا کہ برہمن واد ہندوتوا کی حامل بی جے پی تمام شعبوں میں فاشسٹ قوتوں کو لانے میں مصروف ہے جو سماج کو تقسیم کرنے والے ہیں۔ماؤسٹ ترجمان ابھئے نے بتایا کہ ملک بھر میں مخالف عوام پالیسیاں تیار کی جا رہی ہیں جو سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے والی ہیںجس کے سبب بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگنی پتھ اسکیم فوج میںنوجوانوں کی جبری بھرتی کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔اس اسکیم کو ماؤسٹ قائدین نے ایل پی جی کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کو ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی ایماء پر روشناس کروایا گیا تاکہ خزانوں پر بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ماؤسٹوں نے حکومت کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ حکومت خود یہ کہہ رہی ہے کہ دفاعی شعبہ میں اخراجات میں کمی لانے اسکیم روشناس کروائی گئی جس کے ذریعہ وظائف و دفاعی شعبہ میں اخراجات پر کنٹرول سے معاشی بحران پر قابو پایا جاسکے۔اس اسکیم کے ذریعہ ملک میں ایسی فوج تیار کی جائے گی جو کہ’ ایک ملک ایک پولیس ‘کے نظریہ کے نام پر عام شہریوں‘ پچھڑے و متوسط طبقہ اور ملازمین کو ہراساں کریگی۔ ابھئے نے مرکزپر الزام عائدکیا کہ حکومت نے پارلیمانی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسکیم تیار کی ہے جو کہ ریاستی ومرکزی حکومت کے درمیان اختلافات اور دوریوں کا سبب بنے گی۔ اگنی پتھ کو سمجھنے اور اس کے خلاف کھڑے ہونے کی اپیل میں انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ اندازہ کریں کہ اسکیم کے ذریعہ کس طرح سے تفرقہ ڈالا جا رہاہے ۔ حکومت اپنے مقاصد کیلئے پولیس راج لانے کوشش کر رہی ہے جو جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ حکومت سے تنظیم نے اسکیم سے دستبرداری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ عوام بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اگنی پتھ اسکیم کے ذریعہ ایسی فوج میں شمولیت اختیار نہ کریں جو تفرقہ اور منافرت کے ذریعہ ملک کو ہندراشٹر میں تبدیل کرنے بنائی جا رہی ہے۔ ابھئے نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ ملک کی سالمیت کی برقراری کیلئے ایسی کسی سازش کا شکار نہ ہوں۔