واشنگٹن ۔15؍جون( ایجنسیز ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے اور وہ اْن کا اسی طرح معاہدہ کرائیں گے جیسا انڈیا اور پاکستان کا کرایا تھا۔اتوار کو ’ٹرتھ سوشل‘ پر ایک بیان میں انہوںنے لکھا کہ ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے جیسا کہ انڈیا اور پاکستان کو اس معاملے میں امریکہ نے تجارت کا استعمال کرتے ہوئے آمادہ کیا تھا۔انہوں نے پاکستان اور ہندوستان کی قیادات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ دونوں طرف کے رہنماؤں نے سمجھداری دکھائی اور فوری طور پر جنگ روکنے کے نتیجے پر پہنچے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس کے علاوہ میری پہلی مدت صدارت کے دوران سربیا اور کوسوو جنگ کی طرف جا رہے تھے کیونکہ وہ دہائیوں سے تنازعہ میں تھے۔ میں نے ایسا ہونے سے روکا۔انہوں نے سربیا اور کوسوو کے معاملے پر مزید کہا کہ ’بائیڈن نے کچھ انتہائی احمقانہ فیصلوں سے طویل مدتی امکانات کو نقصان پہنچایا ہے لیکن میں اس مسئلے کو دوبارہ ٹھیک کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک اور معاملہ مصر اور ایتھوپیا کا ہے اور ایک بڑے ڈیم پر ان کی لڑائی جس کا اثر دریائے نیل پر پڑ رہا ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ ’وہاں بھی میری مداخلت کی وجہ سے کم از کم اس وقت امن ہے اور یہ اسی طرح رہے گا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسی طرح ہم جلد ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان امن قائم کریں گے۔ اب بہت سی فون کالز اور ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ میں بہت کچھ کرتا ہوں اور کبھی مجھے کسی چیز کا کریڈٹ نہیں ملتا مگر ٹھیک ہے لوگ اس کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے آخر میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ کو پھر سے عظیم بنائیں۔
ایران کے نیوکلیئر تنصیبات پر اسرائیلی حملوں میں امریکہ ملوث نہیں:ٹرمپ
واشنگٹن :15جون ( ایجنسیز ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا ، ایران کے نیوکلیئر اور انٹیلی جنس تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے “کوئی تعلق نہیں” ہے لہٰذا اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کیا تو اسے امریکی فوج کی “پوری طاقت” کا سامنا کرنا پڑے گا۔اسرائیل کے حملے، جو جمعہ کی صبح شروع ہوئے، نے ایرانی جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان شامل ہیں، تہران کے مطابق۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے “آیت اللہ حکومت کے ہر ہدف” کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے، جبکہ ایران نے مہلک میزائل حملوں کے ساتھ جوابی کارروائی کی ہے۔اگرچہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی حملے سے پہلے ہی سے آگاہ تھے لیکن اتوار کی صبح اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہیکہ “ایران پر اسرائیلی حملے سے امریکہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہاگر ایران کی طرف سے ہم پر کسی بھی طرح یا کسی بھی شکل میں حملہ کیا گیا تو امریکی مسلح افواج کی پوری طاقت اور شدت اس پر ایسے نازل ہو جائے گی کہ جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہ ملتی ہو۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں اور اس خونریز تنازعہ کو ختم کر سکتے ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تہران کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ امریکی افواج نے اس ہفتے اسرائیل کی جانب سے تہران پر شروع کی گئی شدید بمباری مہم کی حمایت کی ہے۔عراقچی نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی غیر ملکی سفیروں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا ہے کہ ہمارے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ امریکی فوج نے اور خطے میں موجود امریکی اڈوں نے صیہونی حکومت کے حملوں کی حمایت کی ہے۔اس سے پہلے جمعہ کو امریکی صدر نے تہران پر زور دیا تھا کہ یا تو وہ ایک معاہدہ کرلے یا پھر اسرائیل کے “مزید وحشیانہ” حملوں کے سامنے کے لئے تیار رہے۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 2018 میں اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران، سابق صدر باراک اوباما کے ایران کے ساتھ طے کردہ جوہری معاہدے کو،یک طرفہ شکل میں ختم کر دیا اور پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔
