جینوا : ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ایرانی حکام پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایران میں ‘میڈیا آؤٹ لیٹس’ پر کریک ڈاؤن کر رہے ہیں تاکہ ملک کی اہم بندر گاہ پر ہونے والے دھماکے سے متعلق سچ کو چھپا سکیں۔ایران کے ذرائع ابلاغ نے شاہد رجائی بندر گاہ پر ہونے والے دھماکے میں 70 افراد کی ہلاکت اور 1000 کے زخمی ہونے کی خبر رپورٹ کی ہے۔ تاہم ایرانی حکام نے اس معاملے کو محض ایک غفلت اور لاپرواہی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے اسے دبانے کی کوشش کی ہے۔جبکہ انسانی حقوق کی یہ مغربی دنیا سے تعلق رکھنے والی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹر نیشنل ‘ کی پوری کوشش ہے کہ بندر گاہ پر ہونے والے تباہ کن دھماکے کے بارے میں اصل واقعات کو سامنے لانے دیا جائے۔ اس کے مطابق ایرانی پراسیکیوٹرز کے دفاتر نے کئی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا کو اس بارے میں محتاط رہنے اور ایک مخصوص بیانیہ ہی آگے بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب ایران کے حکام کا مؤقف ہے کہ سوشل میڈیا پر غلط اور سنی سنائی معلومات دی جارہی ہیں جو محض جھوٹ پر مبنی کہانیاں ہیں۔
س طرح کی کہانیاں پھیلا کر سوشل میڈیا نے عوام کو نفسیاتی اور ذہنی طور پر پریشانی میں مبتلا کرہا ہے۔ ایمنسٹی کے بقول اس وجہ سے ایرانی حکام نے منحوس کریک ڈاؤن بھی شروع کر دیا ہے اور میڈیا سے متعلق افراد پر فوجداری مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ایمنسٹی کے مطابق بین الاقوامی برادری کواس سلسلے میں ایران کی مذمت کرنی چاہیے اور ایران کو روکنا چاہیے کہ وہ میڈیا اور سوشل میڈیا کو نشانہ بنانے کی کارروائی چھوڑ دے۔ایمنسٹی کا مطالبہ ہے کہ بندرگاہ دھماکے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں اور اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا سے بچ نہیں جانا چاہئے۔