ایران کو لبنان کی ابترصورتحال سے فائدہ ممکن

   

دانشورو ں کی تنظیم کے اندیشے ، سیاسی بحران کے اسرائیل پر بھی اثرات

تل ابیب : اسرائیلی ذرائع نے باور کرایا ہے کہ “لبنانی ریاست کے کمزور” ہونے کے تل ابیب پر سیکورٹی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مزید برآں اس کے سبب آپشنز کو بڑھانے کا میدان وسیع ہو گا۔اس سلسلے میں “اسرائیلی اسٹریٹجک اسٹڈیز” انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ لبنان کے حالات تیزی سے ابتری کی جانب گامزن ہیں۔ اقتصادی صورت حال ، بدعنوانی کے پھیلاؤ اور مسلسل جاری سیاسی بحران نے عوام کی زندگی اجیرن بنا ڈالی ہے۔اسی طرح ملک کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ایندھن کے اسٹیشنوں کے سامنے لوگوں کی طویل قطاریں نظر آتی ہیں۔ بجلی کی فراہمی مسلسل منقطع رہتی ہے۔ اس کے علاوہ بنیادی نوعیت کی دواؤں کی قلت ہے اور غربت کی لکیر میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔انسٹی ٹیوٹ نے باور کرایا ہے کہ لبنان میں سیاسی انارکی اور شورش کے اسرائیل پر سیکورٹی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس بات کے اندیشے ہیں کہ حزب اللہ ملیشیا اس انارکی سے فائدہ اٹھا کر ملک پر اپنی گرفت کو زیادہ سخت بنا لے گی جس کے بعد لبنان میں ایرانی نفوذ کی طاقت میں بھی اضافہ ہو گا۔اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ تہران لبنان کو امداد اور تیل پیش کرنے کے ذریعے اپنے مقاصد کو پورا کرے جب کہ اس دوران میں حزب اللہ صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی عسکری قوت بنانے اور میزائل تیار کرنے کے منصوبوں کو تیز کر دے گی۔واضح رہے کہ لبنان خانہ جنگی کے بعد ان دنوں بد ترین دور سے گزر رہا ہے۔ ملک کی اقتصادی صورت حال بہت خراب ہے اور سیاسی بحران کا کوئی حل سامنے نہیں آ رہا۔لبنانی صدر میشیل عون کے ساتھ اختلافات کے سبب نامزد وزیر اعظم سعد حریری کی جانب سے حکومت تشکیل دینے سے معذرت کا اعلان سامنے آ چکا ہے۔ انہیں 9 ماہ قبل صدر نے حکومت تشکیل دینے کی ذمے داری سونپی تھی۔ حریری کی دست برداری کے بعد ایک بار پھر لبنان کے کئی علاقوں میں عوام کا احتجاج اور مظاہرے بھڑک اٹھے ہیں۔یاد رہے کہ لبنان کی معیشت کی حالیہ زبوں حالی کو عالمی بیک نے معاصر تاریخ کی بد ترین کساد بازاری میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی غربت کے کنارے پہنچ چکی ہے۔