اقوم متحدہ کے تحت نیوکلیئر توانائی کے شعبے کو مانیٹر کرنیوالے ادارے نے ایران کی نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی صلاحیت پر اپنی بڑھتی ہوئی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی پیش رفت کا اندازہ ملک میں عوامی بیانات سے ہوا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ اے ایف پی’ نے پیر کے روز اس سلسلے میں ‘بین الاقوامی نیوکلیئر ادارے’ کی خفیہ رپورٹ کا ذکر کیا جس میں تشویش بتائی جا رہی ہے۔تہران کے نیوکلیئر پروگرام پر 2015 میں عائد کی گئی پابندیوں میں ریلیف کے بدلے میں طے پانے والے معاہدہ کے بعد سے ایران اور بین الاقوامی نیوکلیئر ادارہ کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔’بین الاقوامی نیوکلیئر ادارے’ کے سربراہ رافیل گروسی نے رپورٹ میں کہا ہے ‘ایران میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری کی تکنیکی صلاحیتوں کے بارے میں عوامی بیانات ایرانی تحفظات کے مکمل ہونے سے متعلق ڈائریکٹر جنرل کے خدشات کو بڑھاتے ہیں۔ایران نے نیوکلیئر پروگرام کیلئے نگرانی کے آلات کو غیر فعال کر کے ‘بین الاقوامی نیوکلیئر ادارے’ کے ساتھ اپنے تعاون کو کم کر دیا ہے۔گروسی نے خفیہ رپورٹ میں مزید کہا کہ تعمیری و بامعنی کاموں کے ذریعے ہی ان خدشات کو دور کیا جا سکتا ہے۔’