سعودی وزیرتیل کا بیان، اسرائیل کی جانب سے تعریف، پاکستان سے ایران کا اتفاق
ریاض ۔ 22 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ریاض تیل کے بازار میں استحکام کا پابند ہے۔ امریکہ کی جانب سے استثنیٰ کی مدت گاہکوں کیلئے ختم کردینے کے بعد سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفلیح نے آج کہا کہ مملکت دوبارہ اس بات کا تیقن دیتی ہیکہ اپنی دیرینہ پالیسی کے بموجب تیل کے بازار میں ہمیشہ استحکام برقرار رکھا جائے گا۔ ان کا بیان سرکاری خبر رساں ادارہ نے جاری کیا ہے اور انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مملکت اپنا تعاون دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے ساتھ برقرار رکھے گا لیکن اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ صارفین کو سربراہی میں کوئی خلل پیدا نہ ہونے پائے۔ وائیٹ ہاؤس نے آج اعلان کیا کہ وہ مزید استثنیٰ یکطرفہ طور پر ایران پر امریکہ کی تحدیدات سے نہیں دے سکتا۔ چنانچہ ایران کا تیل درآمد کنندہ ممالک کیلئے یہ اعلان تشویش کا سبب بن گیا تھا۔ وزیرتوانائی سعودی عرب نے کہا کہ مملکت عالمی تیل کے بازار پر گہری نظر رکھے گی۔ دریں اثناء ایک اور اطلاع کے بموجب سعودی عہدیداروں نے 13 مشتبہ دہشت گردوں کو آج گرفتار کرلیا جبکہ انہوں نے دولت اسلامیہ گروپ کے پاکستان میں حملہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ سعودی خبر رساں ادارہ نے سرکاری صیانتی ترجمان کے حوالہ سے کہا کہ یہ گرفتاریاں عہدیداروں کی جانب سے تحقیقات کے نتیجہ میں عمل میں آئی ہیں۔ دریں اثناء نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب حکومت ہند اپنی توانائی کی صیانت کیلئے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کہ تیل کے صارف ممالک کو ایران کے تیل سے استفادہ کا جو استثنیٰ دیا گیا تھا اس کی مدت ختم ہوگئی ہے۔ چنانچہ ایران پر عائد تحدیدات سے تمام صارف ممالک متاثر ہوں گے۔ یروشلم سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے اقدام کو کہ وہ ایران سے تیل کی برآمد پر تحدیدات بلا فرق و امتیاز تمام ممالک پر نافذ کرے گا کیونکہ استثنیٰ کی مدت ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے جارحانہ رویہ کے خلاف پورے پختہ ارادے کے ساتھ امریکہ سے تعاون کریں گے۔ دریں اثناء تہران سے موصولہ اطلاع کے بموجب ایران اور پاکستان نے اتفاق کیا ہیکہ ایک مشترکہ سرحدی ردعمل فوج قائم کی جائے گی کیونکہ اکثریت پسند گروپس نے سرحدی علاقوں میں کئی مہلک حملے کئے ہیں۔ صدر ایران حسن روحانی نے آج اعلان کیا کہ ایران کے دورہ کنندہ وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ساتھ اس سلسلہ میں اتفاق رائے ہوچکا ہے۔