ایودھیا تنازعہ: فریقین ثالثی کمیٹی کے اجلاس پر حاضر

   

الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج ، ثالثی کمیٹی کے سپرد

فیض آباد (یو پی) ۔ 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی ملکیت مقدمہ میں آج 25 فریقین سپریم کورٹ کی تقرر کردہ ثالثی کمیٹی کے اجلاس پر حاضر ہوئے جبکہ کمیٹی نے ثالثی کے ذریعہ اس تنازعہ کی یکسوئی کوشش شروع کی۔ فریقین اور ان کے مشیران قانونی کی جملہ تعداد بحیثیت مجموعی 50 تھی جنہوں نے ثالثی کمیٹی کے تینوں ارکان سے اودھ یونیورسٹی کے احاطہ میں ملاقات کی۔ سپریم کورٹ نے اس کمیٹی کو اس کی قیادت سپریم کورٹ کے سابق جج ایم آئی کلیم اللہ کررہے ہیں۔ 8 ہفتہ تک اس امکان کا جائزہ لیتی رہے گی کہ کیا اس تنازعہ کی خوشگوار یکسوئی ممکن ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے مذہبی گرو سری سری روی شنکر۔ سینئر قانون داں سری رام پنٹو شامل ہیں، منگل کے دن فیض آباد پہنچ گئے تھے اور توقع ہیکہ وہ تین دن یہاں مقیم رہیں گے۔ یو پی کے ایڈوکیٹ جنرل راجویندر سنگھ اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مدن موہن پانڈے بھی اجلاس میں شریک تھے۔ سوامی اوی مکتیشور آنند جنم بھومی پنربھا سمیتی کی نمائندگی کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا آغاز 10 بجے دن 50 شرکاء کے ساتھ ہوا۔ نرموہی اکھاڑہ کے مہنت ونیندر داس، ترلوکی ناتھ پانڈے جو رام للا وردھمان کے نمائندے ہیں، مہنت دھرم داس رام ابھی رام داس اور مہنت سریش داس جو دگمبر اکھاڑہ کے نمائندے ہیں، موجود تھے۔ سوامی چکراپانی اور کملیش تیواری نے اجلاس میں ہندو مہاسبھا کی نمائندگی کی۔ فریقین میں اقبال انصاری، محمد عمر اور حاجی محبوب نے اجلاس میں شرکت کی

جبکہ مولانا اشہد راشدی نے جمعیتہ العلمائے ہند کی نمائندگی کی۔ وسیم رضوی صدر یوپی شیعہ وقف بورڈ اور سنی وقف بورڈ کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ فیض آباد انتظامیہ نے نوٹسیں 25 فریقین کو کمیٹی کی ایماء پر جاری کی تھی۔ عہدیداروں نے کہا کہ صرف شرکاء کو داخلہ کی اجازت دی گئی تھی۔ اس مقام پر جہاں پر کہ اجلاس ہورہا تھا، سخت حفاظتی انتظامات یونیورسٹی احاطہ میں کئے گئے تھے۔ فیض آباد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انوش کمار جھا نے کہا کہ کمیٹی نے اپنے اس مکتوب میں فیض آباد کے انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ بے عیب صیانتی انتظامات اجلاس کے مقام پر اور اس کے اطراف و اکناف میں کئے جائیں۔ ضروری صیانتی عملہ فریقین اور ان کے وکلاء کی حفاظت کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ عہدیداروں نے کہا کہ سپریم کورٹ 14 سیٹوں کی سماعت کررہی ہے جو 2010ء کے الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف داخل کی گئی ہیں۔ یہ اپیلیں چار دیوانی مقدمات میں داخل کی گئی تھیں جو 2.77 ایکر اراضی کے بارے میں ہیں جو ایودھیا میں واقع ہے۔ شرکاء میں مساوات کی بنیاد پر تین فریقین کے درمیان اراضی کی تقسیم کا الہ آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلہ سنایا گیا تھا۔ یہ تینوں فریقین سنی وقف بورڈ نرموہی اکھاڑہ اور رام للا تھے۔