حیدرآباد: اے ایم آئی ایم کے رہنما اکبر الدین اویسی نے بدھ کے روز یہ بیان دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ اور ٹی ڈی پی کے بانی این ٹی راما راؤ کی ‘سمادھیوں’ کو حسین ساگر جھیل کنارے پر تعمیر کیا گیاہے اور غریب عوام کے حقوق کی پامالی کی گئی ہے۔
حکمران ٹی آر ایس اور بی جے پی نے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کے بھائی اویسی کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نامناسب‘ قرار دیتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیاہے۔

گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کو انتخابات کےلیے یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ، اے آئی ایم آئی ایم رہنما نے پوچھا کہ کیا تالاب کے قریب غریب ادمیوں کے حقوق کو کیوں مارا گیا اور ان کے سمادھیوں کےلیے جگہ کیوں دی گئی؟۔
حسین ساگر جھیل
انہوں نے دعوی کیا کہ حسین ساگر جھیل کے کنارے 4،700 ایکڑ پر پھیلے ہوئے تھے جب اسے ولی عہد حسین شاہ ولی نے تعمیر کیا تھا لیکن اب 700 ایکڑ پر بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4000 ایکڑ پر کہاں گیا ہے؟ یہ نیکلس روڈ ، وہاں کی دکانیں ، نرسمہا راؤ کی سمادھی ، این ٹی راما راؤ (این ٹی آر) کی سمادھی، لمبنی پارک میں چلے گئے۔
اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئےریاستی بی جے پی صدر اور رکن پارلیمنٹ بانڈی سنجے کمار نے اکبرالدین کا نام لئے بغیر پوچھا کہ کیا ان میں نرسمہا راؤ اور این ٹی آر کی سمادھیوں کو مسمار کرنے کی ہمت ہے؟
کے ٹی آر
ٹی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے کہا نرسمہا راؤ اور این ٹی آر عظیم شخصیات تھیں جنہوں نے تلگو لوگوں کے احترام کو برقرار رکھا اور جمہوریت میں اس طرح کے “نامناسب تبصرے” کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

نرسمہا راؤ کے پوتے ریاستی بی جے پی کے رہنما این وی سبھاش نے اکبر الدین کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بعد کے افراد کو ان کے طریقوں کو بہتر بنانا چاہئے اور معافی مانگنا چاہئے۔