باغی ارکان اسمبلی سے واپس آنے اور بی جے پی کو بے نقاب کرنے کی اپیل

   

شکایات دور کرنے بات چیت کیلئے تیار ہوں۔ کمارا سوامی کی پیشکش۔ دو آزاد ارکان اسمبلی سپریم کورٹ سے رجوع ہونگے
بنگلورو 21 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر کرناٹک ایچ ڈی کمارا سوامی نے آج باغی ارکان اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ واپس آجائیں اور ایوان میں مباحث کے دوران بی جے پی کا پردہ فاش کردیں تاہم باغیوں کے تیور میں کوئی نرمی دکھائی نہیں دیتی ۔ کمارا سوامی ریاست میں اپنی مخلوط حکومت کو بچانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ اس دوران ریاست میں تحریک اعتماد پر 19 جولائی کو گورنر کی دو مرتبہ کی مہلت کے باوجود رائے دہی نہ ہونے کے بعد اب دو آزاد ارکان اسمبلی نے ‘ جنہوں نے حکومت کی تائید سے دستبرداری اختیار کرلی ہے ‘ سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریاستی حکومت کو اسمبلی میںفوری رائے دہی کی ہدایت دی جاسکے ۔ ان کے وکیل نے یہ بات بتائی ۔ ان کی درخواست پر امکان ہے کہ پیر کو سماعت ہوگی ۔ اس میں ارکان اسمبلی آر شنکر اور این ناگیش نے استدعا کی ہے کہ ایچ ڈی کمار اسوامی حکومت کو 22 جولائی کو شام 5 بجے سے قبل ایوان میں رائے دہی کی ہدایت دی جائے ۔ حکومت کی جانب سے اب بھی تحریک اعتماد کو طوالت دینے کی کوششووں کے الزامات کے دوران کمارا سوامی نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ اقتدار سے چمٹے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ارادہ صرف اتنا ہے کہ تحریک اعتماد پر مباحث کیلئے وقت لیا جائے

تاکہ سارا ملک جان جائے کہ بی جے پی کس طرح سے جمہوریت کے اصولوں اور دستور کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ وہ دوسروں کیلئے اخلاقیات کا درس دیتی ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں یہ بات بتائی اور کہا کہ وہ باغیوں کی شکایات دور کرنے ان سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ باغی ارکان اسمبلی نے تاہم یہ واضح کردیا ہے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے اور یہ الزام بھی مسترد کردیا کہ انہیں یرغمال بناکر رکھا گیا ہے ۔ جے ڈی ایس کے مستعفی رکن اسمبلی کے گوپالیا نے ایک ویڈیو میں کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ یہ حکومت اچھا کام کریگی تاہم ایسا نہیں ہوا ہے ۔ کل اسمبلی اجلاس میں ہماری شرکت کا سوال ہی پیدا نہیںہوتا ۔ اس دوران بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے کرناٹک میں اپنی پارٹی کے واحد رکن اسمبلی کو ہدایت دی ہے کہ وہ تحریک اعتماد پر حکومت کے حق میں ووٹ دیں۔ بی ایس پی سربراہ نے آج ایک ٹوئیٹ میں کہاکہ رکن اسمبلی این مہیش کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کمارا سوامی حکومت کے حق میں ووٹ دیں۔