باورچی خانے کے اوزار اٹھائیں اور SIR کیخلاف لڑیں:ممتابنرجی

   

چیف منسٹر مغربی بنگال کی خواتین سے اپیل‘ لاکھوں جائز ووٹرس کو لسٹ سے بے دخل کرنے کی کوشش کا الزام

کولکاتہ ۔11؍ڈسمبر ( ایجنسیز ) چیف منسٹرمغربی بنگال اور ترنمول کانگریس سربراہ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست میں ووٹر لسٹوں کی خصوصی نظرثانی کے خلاف جدوجہد کی قیادت کریں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز اس عمل کی آڑ میں خواتین سمیت لاکھوں جائز ووٹروں کو ووٹر لسٹ سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔کرشن نگر میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ایس آئی آر کا مقصد بنگال کے عوام کو ان کے دستوری حقوق سے محروم کرنا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ آسام میں SIR کیوں نہیں ہو رہا؟ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ آسام بی جے پی کی حکومت والی ریاست ہے؟ممتا بنرجی نے خواتین سے کہا کہ اگر ان کا نام ووٹر لسٹ سے کاٹنے کی کوشش کی گئی تو وہ اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ آپ کے نام کاٹتے ہیں تو آپ کے گھروں میں جو باورچی خانے کے اوزار ہیں وہی آپ کی طاقت ہیں۔ کیا آپ میں ہمت ہے؟ اگر وہ آپ کا نام ہٹا دیں، تو آپ انہیں روکیں گی۔ خواتین آگے رہ کر قیادت کریں گی اور مرد ان کے پیچھے کھڑے ہوں گے۔ میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ کیا بی جے پی ہماری خواتین کی طاقت کا مقابلہ کر سکتی ہے۔چیف منسٹر نے مزید الزام لگایا کہ انتخابات کے دوران خواتین کو خوفزدہ کرنے کے لیے دہلی پولیس کو بلانے کی سازش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی طاقت، پیسے اور دباؤ کے ذریعے ووٹروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔کولکتہ میں حالیہ گیتا پاٹھ پر تبصرہ کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ گیتا تو ہم اپنے گھروں میں پڑھتے ہیں اس کیلئے جلسہ عام کی کیا ضرورت تھی؟ ہمارے دیوتا ہمارے دلوں میں رہتے ہیں۔ جو اللہ کو مانتے ہیں وہ بھی اپنے دل میں دعا کرتے ہیں۔ رمضان اور درگا پوجا کے دوران ہم مل کر عبادت کرتے ہیں۔انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کر رہی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ’’رام کرشن پرمہنس، سوامی وویکانند، رابندر ناتھ ٹیگور, نیتا جی سبھاس چندر بوس، ان عظیم ہستیوں نے کبھی لوگوں کو تقسیم نہیں کیا۔ تو پھر یہ کون ہیں جو فریب، جھوٹ اور نفرت پھیلا رہے ہیں؟چیف منسٹر نے کہا کہ جس طرح مرکز نے نوٹ بندی کی تھی اسی طرح ووٹ بندی کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر بی جے پی بنگال میں کامیاب ہو گئی تو وہ ریاست کی ثقافتی شناخت مٹانے کی سازش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں بنگالی ہوں اور بنگالی میں بات کرتی رہوں گی چاہے کوئی میرا گلا کاٹ دے۔ جن لوگوں نے ملک کے لیے جانیں قربان کیں آج انہیں یہ ثابت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں،کیا یہ شرم کی بات نہیں؟