برطانوی ایم پی کو دہلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

,

   

جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کرنے پر تنقید کا شاخسانہ

نئی دہلی ؍ لندن ۔ 17 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام)برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کرنے حکومت ہند کے اقدام پر تنقید کی تھی ۔ آج اس نے بتایا کہ درست ویزا ہونے کے باوجود دہلی ایرپورٹ پر اس کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کو دوبئی روانہ کردیا گیا جہاں سے وہ دہلی آئی تھی ۔ برطانیہ کی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراھم نے الزام عائد کیا کہ ہندوستانی وزارت داخلہ نے ان کے درست ویزا کو غلط ثابت کرتے ہوئے مسترد کردیا اور کہاکہ ان کے ای ویزا کے منسوخ ہونے سے مطلع کردیا گیا تھا ۔ ڈیبی ابراھم نے کشمیر پر کل جماعتی پارلیمانی گروپ کی قیادت کی تھی ۔ انھوں نے بتایا کہ درست ویزا پر فیملی اور دوستوں سے ملنے کے لئے اس نے ہندوستان کا سفر کیا تھا لیکن بغیر کسی وضاحت کے اس کا ویزا منسوخ کردیا گیا ۔ نئی دہلی میں وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ برطانیہ کی ایم پی کو یہ بتادیا گیا تھا کہ ان کا ویزا منسوخ ہوچکا ہے اور یہ جاننے کے بعد بھی وہ دہلی پہنچی تھیں۔ رابطہ کرنے پر ابراھم نے بتیا کہ 13 فبروری سے قبل تک اس کو کوئی ای میل وصول نہیں ہوا تھا جس کے بعد اس نے اپنا سفر شروع کیا اور آفس سے وہ دور ہے ۔ برطانیہ میں ابراھم کے دفتر نے یہ توثیق کی ہے کہ وہ دوبئی گئی ہیں جہاں سے پیر کو نئی دہلی جائیں گی ۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا ای ویزا گزشتہ اکٹوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت اکٹوبر 2020 ء تک ہے ۔ ابراھم نے بتایا کہ وہ خود امیگریشن ڈسک سے رجوع ہوئی اور اپنے دستاویزات اور ویزا دکھایا ۔ عہدیداروں نے اسکرین پر دیکھا اور سر ہلادیا اور کہاکہ ان کا ویزا مسترد ہوچکا ہے اور پاسپورٹ لیجئے اور دس منٹ میں چلے جائیے ۔ جب وہ واپس آئیں تو عہدیدار کا رویہ جارحانہ تھا اور اس نے بدتمیزی کا مظاہرہ بھی کیا اور ڈیپورٹی سل میں بٹھادیا گیا اور کسی کو ویزا کی منسوخی کی وجہ نہیں معلوم تھی ۔